ن لیگ کے بڑے لیڈر کی آج رہائی کا امکان، مریم نواز خود استقبال کیلئے جائیں گی

لاہور( این این آئی) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی آج ہفتہ کے ر وز رہائی کا امکان ہے ، مسلم لیگ (ن) نے حمزہ شہباز کے بھرپور استقبال کے لئے تیاریاں مکمل کر لی ہیں، نائب صدر مریم نواز بھی حمزہ شہباز کے استقبال کے لئے خود جیل کے باہر جائیں گی ۔ذرائع کے مطابق پرویز ملک، خواجہ

عمران نذیر، رانا مشہود، عمران علی گورائیہ سمیت دیگر پر مشتمل استقبالیہ کمیٹی نے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کوٹ لکھپت سے ماڈل ٹائون تک 5 مختلف جگہوں پر استقبالیہ کیمپ لگائے جائیں گے،مسلم لیگ (ن)کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کارکنوںکے ہمراہ حمزہ شہباز کا استقبال کریں گے۔ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے حمزہ شہباز کے استقبال کے لئے لئے تمام رہنمائوں اور کارکنوں کو دوپہر 2 بجے کوٹ لکھپت جیل کے پہنچنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز حمزہ شہباز کی رہائی کے موقع پر خود ان کا استقبال کرنے جائیں گی، حمزہ شہباز شریف کا استقبال کرنے کے لئے مریم نواز خود جیل کے باہر موجود ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز کو کوٹ لکھپت سے براستہ کچا جیل روڈ، شنگھائی چوک فیروزپور روڈ ماڈل ٹائون لایا جائے گا۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی

ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین

اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں