الیکشن کمیشن کا این اے 75میں دوباہ پولنگ کروانے کا فیصلہ، حکومت کیا کرنے جارہی ہے؟ وفاقی وزیر نے بھی ردِ عمل دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی )حکومت نے این اے 75میں دوبارہ پولنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے پرسپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔نجی نیوز چینل کے مطابق وزیر اعظم کی منظوری پر علی اسجد ملہی اپیل دائر کریں گے ۔خیال رہے کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن میں امن و امان کی صورتحال

سمیت پریزائڈنگ افسران کے غائب ہونے کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسے کالعدم قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے این اے 75 پر 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہرمیڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے حوالے سے قانونی ٹیم مشاورت کرے گی جس کے بعد اپیل کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ این اے 75ضمنی الیکشن میں بے قاعدگی اور دھاندلی ثابت ہو گئی، الیکشن کمیشن نے بڑے بڑے افسران کو عہدوں سے ہٹانے کے فیصلہ سنا دیا اسلام آباد (پی این آئی) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر نے دھاندلی کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے نتیجے میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور دھاندلی پر کمشنر اور آر پی او کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ دے دیا جب کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی سی ، ڈی پی او ، اے سی ، ایس ڈی پی او کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن سے متعلق فیصلہ سنادیا ، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والا ضمنی الیکشن صاف اور شفاف نہیں تھا ، الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ الیکشن کا حکم

دے دیا جس کے بعد حلقے میں 18 مارچ کو دوراہ انتخاب ہوگا۔چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ماحول خراب کیا گیا ، پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ اور قتل و غارت ہوئی ، جس کی وجہ سے حلقے میں صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوا ، اس لیے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات 18 مارچ کو ہوں گے۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن میں حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت ہوئی ، تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کے وکیل علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ فائرنگ ہر الیکشن میں ہوتی ہے اس لیے شکایت نہیں کی ، ہرعلاقہ کے ووٹرز کی مرضی ہے ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں ، حلقے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی اور نہ ہی خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ، وزیر اعظم عمران خان نے بطور لیڈر کہا 20 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخابات پر اعتراض نہیں جب کہ بطور امیدوار علی اسجد ملہی

کو دوبارہ پولنگ پر اعتراض ہے ، اس لیے این اے 75 کا انتخابی نتیجہ جاری کیا جائے۔اس موقع پر مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کی ، انہوں نے اپنے موقف میں کہا کہ پورے حلقہ میں فائرنگ ہوئی ، فائرنگ کرنے والا جو بھی ہو ، اس عمل سے ووٹرز حراساں ہوئے ، انتخابی عمل کے ساتھ شرمناک فراڈ ہوا ، پریذائڈنگ افسران کے موبائل اور پولیس کے وائرلیس ایک ساتھ بند ہوگئے ، الیکشن کمیشن جمہوریت کا محافظ ہے ، پہلی بار ایسا الیکشن کمیشن آیا ہے جو سچ بول رہا ہے ، الیکشن کمیشن پورے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے۔اس دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عام انتخابات میں بھی فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تاہم ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی ، ان ریمارکس کے ساتھ ہی چیف الیکشن کمشنر

نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ اب سنا دیا گیا اور الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا اور حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ الیکشن ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں