عوامی دولت اور وسائل کا محافظ عمران خان ملککا سربراہ ہے، فردوس عاشق نے چھکا مار دیا

لاہور (آئی این پی ) معاون خصوصی اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم آفس کے اخراجات میں 29 فیصد اور وزیراعظم ہاوس کے اخراجات میں 49 فیصد کمی اس امر کی ضامن ہے کہ عوامی دولت اور وسائل کا محافظ عمران خان ملک کا سربراہ ہے، ذاتی مفادات کے پجاری ماضی کے حکمران

کیمپ آفسز کے نام پر درندوں کی طرح بے رحمی سے قومی وسائل اور دولت لوٹتے رہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کفایت شعاری کا سلسلہ اپنی ذات سے شروع کیا جو صرف وزیر اعظم ہاس تک محدود نہیں، وفاقی و صوبائی کابینہ اراکین بھی کفایت شعاری مہم پر عمل پیرا ہیں، سرکاری اخراجات میں ریکارڈ کمی اس بات کی عکاس ہے کہ فضول خرچیوں کے بغیر بھی امور سلطنت انجام دیئے جاسکتے ہیں۔۔۔۔ عمران خان نےغلط بیٹنگ کر کے میچ کو مشکل بنا لیا اور یہ اب میچ نہیں جیت سکیں گے،بجٹ 2021پی ٹی آئی حکومت کا آخری بجٹ قرار دیدیا گیا اسلام آباد (پی این آئی) موجودہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تشکیل دئے جانے والے لائحہ عمل اور حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و کالم نگار جاوید چودھری نے رواں برس کا بجٹ پی ٹی آئی کا آخری بجٹ ہونے کا عندیہ دے دیا۔ جاوید چودھری نے اپنے حالیہ کالم میں کہا کہ میں نجومی نہیں ہوں لیکن اب حکومت کے اپنے نجومی کہہ رہے ہیں یہ بجٹ ہمارا آخری بجٹ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی جانب سے جلد بازی میں غلط فیصلے ہوئے اور یہ فیصلے پورے ملک کو لے کر بیٹھ گئے۔ یہ تاثر بھی ابھر رہا ہے یہ سسٹم اگر پانچ سال پورے کر گیا تو معیشت اور ملک دونوں چلانے کے قابل

نہیں رہیں گے۔ جاوید چودھری نے کہا کہ ہم آج لاکھ آنکھیں بند کریں لیکن ہمیں یہ حقیقت ماننا ہوگی مولانا فضل الرحمان پورے سسٹم کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ان کے خلاف کریک ڈاؤن حکومت کا رہا سہا بھرم بھی ختم کر دے گا۔ مریم نواز بھی تیزی سے لیڈربن رہی ہیں اور یہ مکمل طور پر اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں۔ یہ بھی پانچ دس برسوں میں خطرہ ثابت ہوں گی۔ عمران خان ٹھیک ہیں لیکن ان کا فوکس ٹھیک نہیں ہے ، جاوید چودھری نے کہا کہ انہوں نے غلط بیٹنگ کر کے میچ کو مشکل بنا لیا اور یہ اب میچ نہیں جیت سکیں گے۔ حالات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مشکل سے مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں اور محسوس ہوتا ہے یہ حالات اب ایک نیا شوکت عزیز تلاش کر رہے ہیں۔ایک ایسا شخص جو ملک کو بھی ٹریک پر لے آئے اور کندھوں کا بوجھ بھی ہلکا کر دے۔ میں نجومی نہیں ہوں لیکن اب حکومت کے اپنے نجومی کہہ رہے ہیں کہ یہ بجٹ ہمارا آخری بجٹ ہو گا، میں ان سے پوچھتا ہوں کیسے؟ تو یہ مسکرا کر جواب دیتے ہیں۔ آپ آصف علی زرداری کی بات سنیں، یہ بار بار کہہ رہے ہیں اِن ہاؤس تبدیلی، تحریک عدم اعتماد، اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے اڑھائی سال کے لیے ایک نیا شوکت عزیز اور میں مسکرا کر آگے چل پڑتا ہوں، کیوں؟ کیوں کہ اب کوئی اور آپشن نظر نہیں آ رہا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں