دبئی (پی این آئی) متحدہ عرب امارات نے شہریت اور پاسپورٹس سے متعلق وفاقی قوانین کے قواعد میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں، پروفیشنلز، خصوصی قابلیت کے حامل افراد اور ان کے اہل خانہ کو مخصوص شرائط کے تحت امارات کی شہریت دی جائے گی۔ جو لوگ اماراتی شہریت حاصل
کرسکتے ہیں ان میں سرمایہ کار، ڈاکٹرز، سپیشلسٹس، تخلیق کار، سائنسدان، خصوصی صلاحیت والے، دانشور، فنکار اور ان کے اہل خانہ ( بیوی اور بچے ) شامل ہیں۔امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق شہریت اور پاسپورٹس سے متعلق وفاقی قوانین کے ایگزیکٹو قواعد میں جن ترامیم کی منظوری دی گئی ہے ان ترامیم میں ہر کیٹیگری میں آنے والے افراد کے لیے شرائط کا تعین کیا گیا ہے۔ شرائط کے تحت ’سرمایہ کار کے لیے ضروری ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنی جائیداد رکھتا ہو۔‘’ڈاکٹرز اور سپیشلسٹ کے لیے ضروری ہے کہ وہ منفرد سائنسی ڈسپلن یا ایسے کسی سائنسی اصول کا حامل ہو جس کی امارات میں بہت ضرورت ہے۔‘’اس کیٹیگری میں شہریت کے امیدوار کو سائنسی کںٹری بیوشن اور تحقیق و علم کے ساتھ کم از کم دس سال کا عملی تجربہ ہونا چاہیے اسے اپنے شعبے میں کسی قابل اعتماد ادارے کی رکنیت کا بھی حامل ہونا چاہیئے‘ سائنسدان والی کیٹیگری میں یہ شرائط رکھی گئی ہیں کہ ’وہ کسی جامعہ یا نجی شعبہ کے تحقیقی مرکز کا فعال ریسرچر ہو جس کا عملی تجربہ متعلقہ شعبے میں دس سال سے کم نہ ہو اس نے کوئی سائنسی ایوارڈ لے رکھا ہو، سائنسی شعبے میں اس کی کوئی کنٹری بیوشن ہو یا گزشتہ 10 سال میں اس نے تحقیقی مقصد کےلیے قابل قدر فنڈنگ لی ہو‘۔ اس میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ درخواست گزار کو امارات
کے کسی مستند سائنسی ادارے کی طرف سے تجویزی خط بھی حاصل ہو۔ تخلیق کاروں کےلیے ضروری ہوگا کہ وہ امارات کی وزارت، معیشت یا کسی قابل اعتماد بین الاقوامی ادارے کا منظور شدہ ایک یا اس سے زائد پیٹنٹ رکھتے ہوں، انہیں وزارت معیشت کی طرف سے ایک تجویزی خط بھی جاری کیا گیا ہو۔تخلیقی صلاحیت کے حامل افراد جیسا کہ دانش ور یا فنکار کے لیے ضروری ہے کہ ’وہ ثقافت اور فن کے شعبے میں پائینئر حیثیت کے حامل ہوں اور انہوں ایک یا اس سے زائد عالمی ایوارڈ جیت رکھا ہو۔‘متعلقہ حکومتی ادارے سے اسے تجویزی خط بھی جاری ہونا چاہیئے۔ شہریت کے لیے اہل ہونے کے بعد اس کےحصول سے قبل دیگر تقاضوں میں قرار دیا گیا ہے وہ اماراتی قوانین کی پیروی، وفاداری کا حلف اور کسی دیگر شہریت کو چھوڑنے کی صورت میں اس کے بارے میں متعلقہ حکومتی ادارے کو آگاہ کریں۔اماراتی شہریت کے بدلے میں انہیں کئی فوائد حاصل ہوں گے جیسا کہ ذاتی کمرشل ادارہ بنانا، جائیداد حاصل کرنا۔ اس کے ساتھ نئے شہریوں کو کابینہ اور مقامی حکام کی منظوری کے بعد ملنے والے وفاقی اتھارٹیز کے فوائد بھی میسر ہوں گے۔ نئی ترامیم کے تحت شہریت کی شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں دی گئی شہریت کو ختم بھی کیا جاسکے گا۔ ایسی ترمیم بھی کی گئی ہے کہ لوگ اپنی موجودہ شہریت کو بھی قائم رکھ سکتے ہیں۔ اماراتی شہریت
حکمرانوں، ولی عہدوں کی کورٹس، ایگزیکٹو کونسلز اور کابینہ کی نامزدگیوں کی بنیاد پر ملے گی جوکہ وفاقی اداروں کی طرف سے سفارشات کو مدنظر رکھ کر کی جائیں گی۔حکومت کے مطابق اس نئے اقدام کا مقصد ملک میں موجود صلاحیت اور قابلیت کو بڑھانا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اماراتی معاشر ے کےلیے زیادہ ذہین لوگوں کو ایسے طریقے سے راغب کرنا ہے جس سے ملک کی خوشحالی اور ترقی کو فروغ ملے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں