سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ ریفرنس کی سماعت، اس تنازع میں کیوں مداخلت کریں؟ سپریم کورٹ کا سوال

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق حکومتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر متعدد قانونی سوال اٹھاتے ہوئے ملک کی تمام اکائیوں کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو اس اہم معاملے پر دلچسپی کی صورت میں فریق بننے کے لئے

درخواست دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اگر آئین کہے الیکشن سیکریٹ بیلٹ سے کرایا جائے تو ماتحت قانون اسے کیسے تبدیل کر سکتا ہے، کیا پارلیمنٹ یہ بھی کہہ سکتا ہے قومی اسمبلی کا انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کرایا جائے۔اٹارنی جنرل صاحب آپ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے مابین قومی اتفاق رائے کیوں پیدا نہیں کرتے،میثاق جمہوریت میں سیاسی جماعتوں نے ووٹوں کی خریدوفروخت روکنے پر اتفاق رائے کیا تھا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر نکتہ اٹھایا کہ سپریم کورٹ اس تنازعہ میں کیوں مداخلت کرے؟آرٹیکل 66 کہتا ہے مقننہ کے امور عدالتوں میں زیر بحث نہیں لائے جا سکتے۔اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اس بابت ایک آئینی ترمیمی بل پیش کردیا ہے،آئین نے قومی اسمبلی کے الیکشن کیلئے قانون سازوں پر انحصار کیا ہے، بھارت میں ایسی صورتحال کا سامنا رہا،ووٹر کسی کو جواب دہ نہیں ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرز، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں

کو اس اہم معاملے پر دلچسپی کی صورت میں بذریعہ درخواست فریق بننے ، قومی اخبارات میں اشتہار دینے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت 11 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں