یہ فیصلہ کس نے کرنا ہے کہ عمران خان رہے یا نہ رہے؟ شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کے بعد بڑے لیڈر کی میڈیا سے گفتگو

لاہور (پی این آئی) مسلم لیگ فنکشنل کے سیکرٹری جنرل محمد علی درانی نے کہا ہے کہ ۔”یہ فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے کہ عمران خان رہے یا نہ رہے، نئے میثاق جمہوریت میثاق برداشت پر دستخط ہونے چاہییں۔ مسلم لیگ ن کے صدر اور حزب اختلاف کے قائدشہباز شریف سے جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے

ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگاڑا کا تفصیلی پیغام شہباز شریف کے پاس لے کر آئے تھے۔محمد علی درانی نے کہا کہ پیر پگاڑا نے چار ایشوز پر بات چیت کے لیے بھیجا تھا جس میں پہلا ایجنڈا یہ ہے کہ ڈائیلاگ کرکے معاملات بہتر کیے جائیں، دوسرا یہ کہ پارلیمنٹ دوبارہ اپنا کام شروع کرے۔تیسرا یہ کہ استعفے دینے سے پہلے بات چیت کی جائے، یہ استعفوں کا معاملہ شروع ہو گیا تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ پیر پگاڑا کی مسلم لیگ فنکشنل 2018 سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا حصہ ہے جنہوں نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا۔محمد علی درانی نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹکراؤ کی بنیاد کو ختم ہونا چاہیے، پاکستان میں قوم کے اندر اتحاد پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔محمد علی درانی نے کہا کہ یہ فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے کہ عمران خان رہے یا نہ رہے، نئے میثاق جمہوریت میثاق برداشت پر دستخط ہونے چاہییں۔محمد علی درانی کے بقول حکومت نے اگر انتخابات میں دوبارہ حصہ لینا ہے تو پرفارمنس دکھانا ہو گی۔انہوں نے یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن آپس میں بات نہیں کرنا چاہتے تو ایسی صورتحال میں ڈائیلاگ کرنا ضروری ہے۔جنگی صورتحال میں ہونے والے ملک بھی مذاکرات کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر

رہنماؤں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔میرا اور میری پارٹی کا ایشو یہ ہے کہ پاکستان کا مفاد سب سے اہم ہے، مسلم لیگ فنکشنل یہ چاہتی ہے کہ مسلم لیگ کو ایک سوچ کے ساتھ اکٹھا کیا جائے، جو بات میں کہہ رہا ہوں اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کے حق میں ہے۔ورنہ اس ٹکراؤ میں آگ لگی تو سب جلیں گے۔ ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں