شیر اور شیرنی کی ہلاکت، اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایکشن، زرتاج گل، امین اسلم کے خلاف توہین عدالتی کی کارروائی کا فیصلہ، جو ریاستی نمائندے جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے؟

اسلام آباد(پی این آئی)شیر اور شیرنی کی ہلاکت، اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایکشن، زرتاج گل، امین اسلم کے خلاف توہین عدالتی کی کارروائی کا فیصلہ، جو ریاستی نمائندے جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے؟اسلام آباد: چڑیا گھر میں شیر اور شیرنی کی ہلاکت کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ

نے زرتاج گل اور امین اسلم کے خلاف توہین عدالتی کی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ جو ریاستی نمائندے جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے، کیوں نہ ان تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔شیر اور شیرنی کی ہلاکت پراسلام آباد ہائی کورٹ نے ایکشن لے لیا، دوران سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا شیروں کے ساتھ کیا ہوا۔ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیر اور شیرنی کو لاہور منتقل کیا جا رہا تھا، منتقل کرنے کے لئے پروفیشنلز کی خدمات لی گئی تھیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے تعین کیا تھا کہ اگر کسی جانور کو کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہو گا۔ وفاقی حکومت نے جانوروں کی منتقلی کے لئے بورڈ تشکیل دے کر نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا تھا۔ وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی، معاون خصوصی، پارلیمانی سیکرٹری اور سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی بورڈ ممبران میں شامل تھے لیکن اب متعلقہ اداروں میں سے کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا تمام ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی، کیوں نہ ان تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے جو ریاستی نمائندے جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں