اسلام آباد (پی این آئی)توہین عدالت کے مرتکب آغا افتخارالدین مرزا نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایک ویڈیو میں 4 قوانین پامال کیے گئے ہیں تو ہرادارہ حرکت میں آئے گا۔ ہر ادارہ مروجہ طریقے سے اپنے قانون کا اطلاق کرے گا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ
نے عدلیہ مخالف ویڈیو جاری کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ آغا افتخار نے صحت جرم سے انکارکرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے تک سپریم کورٹ کی کارروائی روکنے کی استدعا کی۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں مقدمہ صرف توہین عدالت کا ہے۔ معافی ناموں کے باوجود صحت جرم سے انکاری ہیں توآپ کی مرضی۔آغا افتخار کے وکیل نے ایک ہی ویڈیوکی بنیاد پر 2 مقدمات بننے پراعتراض کیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک ویڈیومیں چار قوانین پامال کئے توہرادارہ حرکت میں آئے گا۔ ٹرائل کورٹ اپنے شواہد پر فیصلہ کرے گی۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ سائبر کرائم اوردہشتگردی کے قوانین کا توہین عدالت سے تعلق نہیں۔ ہر جرم کے ٹرائل کا طریقہ، شواہد اور سزا الگ ہوتی ہے۔ عدالت نے سماعت 3ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں