پریشانی کی کوئی بات نہیں، اہم ملک میں کورونا وائرس سے 24گھنٹوں میں ایک ہزار اموات مگر ملک کے صدر نے عوام کیلئے حیران کن پیغام جاری کر دیا

میکسیکو سٹی(پی این آئی)میکسیکو کے صدر آندریس مینئیول لوپیز اوبدرادور نے اپنے ہم وطنوں کو ملک میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے ایک ہزار سے زیادہ اموات ہونے کے باوجود تسلی دی ہے کہ یہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔بدھ کی شام صحت کے نائب وزیر ہیوگو لوپیز گیٹل نے بتایا کہ ملک میں

1092 اموات ایک دن میں ریکارڈ کی گئی ہیں جو کہ اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔صدر اوبدرادور نے کہا کہ تمام اموات صرف 24 گھنٹوں کی نہیں ہیں بلکہ چند پرانی ہیں جنھیں ابھی گنا جا رہا ہے۔جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمیں بہت احتیاط کرنی ہوگی، سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا، لیکن بلاوجہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں ڈر و خوف پھیلانے والوں کی باتوں پر کان نہیں دھرنے چاہیے۔‘صدر کے ناقد کہتے ہیں کہ انطوں نے وبا کے پھیلاؤ کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ملک میں لاک ڈاؤن بھی قبل از وقت ختم کر رہے ہیں۔صدر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن نہ اٹھایا تو میکسیکو کی معیشت کو بہت نقصان پہنچے گا اور لوگوں کی زندگیوں پر اثر ہوگا۔فرانس کے شہر پیرس میں ایک آرٹ گیلری نے قدیم دور کے چینی حکمران کے زمانے کی ثقافت سے متاثر ہوتے ہوئے سماجی فاصلوں کے قوانین پر عملدرآمد شروع کیا ہے۔چین میں 960 سے لے کر 1279 عیسوی تک سونگ خاندان کی حکمرانی تھی اور ان کے دور میں مقبول ہونے والی ٹوپیاں اس طرز سے بنی ہوئی ہیں کہ اس میں سے پر نکل رہے ہوتے ہیں اور وہ پہننے والے کو دوسروں سے ایک میٹر کے فاصلے تک رکھ سکتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ سونگ سلطنت کے پہلے بادشاہ نے اپنے افسران کو یہ ٹوپیاں پہننے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہونے والی گفتگو نہ سن سکیں۔پیرس کی آرٹ گیلری کے لیے ٹوپیاں بنانےوالی ڈیزائنر ڈومینیک پوزول نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اُس زمانے میں لوگوں میں سماجی فاصلے برقرار رکھنے کا رواج تھا۔

close