ساری افواہیں نکلیں، ابھی تک کسی بھی ملک نے ویکسین تیار نہیں کی ، کورونا وائرس کی ویکسین بنانے میں کتنے سال لگ سکتے ہیں؟ سائنسدانوں نے حقیقت بتا دی

نیویارک(پی این آئی) کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے کئی طرح کے سازشی نظریات گردش میں ہیں۔ آئے روز کہیں سے ہوائی اڑا دی جاتی ہے کہ کسی ملک نے ویکسین تیار کر لی ہے۔ اب سائنسدانوں نے دنیا کو حقیقت بتاتے ہوئے ان سازشی نظریات کا گلہ گھونٹ دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق

سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ کسی بھی انفیکشن کی اینٹی باڈیز تیار کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا، انتہائی مو¿ثر اور حقیقی ویکسین تیار کرنے میں سالوں لگ سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے برق رفتاری سے کام ہو رہا ہے اور اس سے پہلے کسی انفیکشن کی اینٹی باڈیز کی تیاری کے لیے اتنا تیز کام نہیں ہوا۔ہم پرامید ہیں کہ کچھ مہینوں میں ویکسین کی تیاری کے حوالے سے خوشخبری آ جائے گی۔رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ فی الحال انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کتنی اینٹی باڈیز ایک انسان کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے درکار ہوتی ہیں اور کسی کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریض کے جسم میں جو اینٹی باڈیز بنتی ہیں وہ بھی کتنا عرصہ تک موثر رہتی ہیں، یہ بھی معلوم نہیں۔ اگر یہ اینٹی باڈیز زیادہ عرصے تک مو¿ثر نہ رہیں تو لوگ دوبارہ بھی اس وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں اور اس وباءکے حملے بار بار ہو سکتے ہیں۔کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے حوالے سے بھی سائنسدانوں نے بتایا کہ تاحال کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کے ٹیسٹ کیے جا سکیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت جن طریقوں سے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے ان کے نتائج میں غلطی کا امکان ہوتا ہے۔ اس انفیکشن کے بعض مراحل، بالخصوص ابتدائی مراحل، ایسے ہیں جہاں ان طریقوں سے ٹیسٹ کے نتائج زیادہ قابل اعتبار نہیں ہوتے۔ ہمیں ٹیسٹ کا کوئی انتہائی حتمی طریقہ دریافت کرنے میں بھی بہت وقت لگے گا۔ڈاکٹر سوزان وائٹر نامی ماہر کا کہنا تھا کہ ”سائنسدانوں کے لیے اصل چیلنج انسانی جسم میں بننے والی ان حتمی اینٹی باڈیز کی پہچان کرنا ہے جو کورونا وائرس کو نیوٹرل کرتی ہیں۔ ان اینٹی باڈیز کی پہچان کے لیے ٹیسٹ کا طریقہ دریافت کرنے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ان اینٹی باڈیز کی پہچان کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے ناگزیر ہے، جتنی جلدی یہ کام ہو گیا اتنی جلدی ویکسین کی تیاری ممکن ہو سکے گی۔ لوگ ویکسین کی تیاری اور وباءکے مکمل خاتمے کے متعلق سوال پوچھتے ہیں۔ میں انہیں یہی کہوں گی کہ ہم جو نہیں جانتے، وہ نہیں جانتے۔“

close