لاہور(پی این آئی) پاکستان میں کوروناوائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد52 ہوگئی، معاون خصوصی ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا کہ ان مریضوں کا جن افراد سے رابطہ ہوا ہے، ان کی تلاش جاری ہے، پاکستان نے کورونا سے نمٹنے کیلئے بہتراقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت نے کورونا
وائرس کی تشخیص کے عمل کو بہتر بنا لیا ہے، ملک بھر میں 31لیبارٹریز کورونا وائرس کی تشخیص کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 52 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد، کراچی کے بعد لاہور میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا جبکہ تفتان سے سکھر منتقل کیے گئے زائرین میں سے 13 زائرئن کے طبی ٹیسٹ مثبت آئے جس کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 52 ہوگئی۔ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ تفتان سے منتقل کیے گئے زائرین میں سے کم از کم 13 افراد کے طبی ٹیسٹ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ افراد سرحد پر قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا تھا۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 4 کیسز کی تصدیق ہوئی۔ وزیر صحت سندھ کے میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے بتایا کہ 4 میں سے تین کورونا وائرس کے مریض چند روز قبل ہی سعودی عرب سے واپس وطن پہنچے تھے۔ اس ضمن میں انہوں نے چوتھے مریض کے بارے میں بتایا کہ مذکورہ شخص نے حالیہ چند دنوں میں بیرون ملک سفر نہیں کیا۔دوسری جانب اسلام آباد میں زیرعلاج کورونا وائرس کی مریضہ کے شوہر میں بھی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ پمز ہسپتال میں زیرعلاج امریکا سے آنے والی خاتون کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ سیکرٹری صحت لاہور ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان نے پنجاب کے شہر لاہور میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کردی۔ 10 مارچ کو برطانیہ سے واپسی کے چند دن بعد 54 سالہ مریض کو کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد ہفتہ کی رات میو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔صوبائی وزیر صحت یاسین راشد نے بھی لاہور میں کورونا وائرس کے ایک مریض کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رشتہ داروں، طبی عملے اور مریض سے براہ راست رابطے میں رہنے والوں کے بھی ٹیسٹ کرائے گئے ہیں جو منفی آئے ہیں۔ مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق اس مرض میں مبتلا 80 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم اس مرض سے بچنے کیلئے احتیاط لازمی ہے، صابن سے ہاتھ بار بار دھوئیں، گلے نہ ملیں اور گفتگو کے درمیان فاصلہ رکھیں تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں