کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ طیارے کے ونگز آخر میں اوپر کی جانب کیوں اٹھے ہوتے ہیں؟ اور طیاروں کے پروں کو اس طرح کیوں ڈیزائن کیا جاتا ہے؟طیارے کے پروں کے آخری سرے، جو اوپر کی طرف اٹھے ہوتے ہیں، انھیں وِنگلٹس (winglets) کہا جاتا ہے، ایسا کرنے کی بہت ہی اہم وجہ ہوتی ہے، جو بنیادی طور پر تکنیکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وِنگ لٹس ہوا کے بہاؤ میں طیارے کو آگے لے جانے کے دوران اس پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرتے ہیں، ونگلٹس سے طیارے کے ونگ کے اوپر ہوا کا دباؤ نیچے کے مقابلے میں کم ہو جاتا ہے۔ونگلٹس کی وجہ سے طیارے کے پروں کے افعال زیادہ مؤثر ہو جاتے ہیں، اور طیارے کو انجن سے کم پاور کی ضرورت پڑتی ہے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایندھن کی بچت ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق ونگلٹس کی وجہ سے ایندھن کی بچت کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی کم ہو جاتا ہے، اور اس طرح فضائی کمپنی کے اخراجات بھی کم ہو جاتے ہیں۔بوئنگ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کے 757 اور 767 طیاروں میں وِنگلٹس کے باعث ایندھن کی بچت 5 فی صد بڑھ گئی جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 5 فی صد کم ہوگیا۔
واضح رہے کہ یہ ڈیزائن سب سے پہلے 1976 میں ناسا کے لینگلے ریسرچ سینٹر میں رچرڈ ویٹکومب نے تیار کیا تھا، ابتدائی ونگلٹس کو بوئنگ 700-400 جیسے طیاروں میں فٹ کیا گیا تھا، جس سے ڈھائی سے 3 فی صد ایندھن بچانے میں مدد ملی تھی، سیکنڈ جنریشن ونگلٹس پہلے سے زیادہ بڑے اور زیادہ مڑے ہوئے تھے جن سے ایندھن کو جلانے کی شرح میں 4 سے 6 فی صد بہتری آئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں