بنوں کے پروفیسر یوسف جذاب کو تھپڑ مارنے و الے پولیس انسپکٹر کو معطل کر کے سزا دینے کا مطالبہ

ہری پور(آئی این پی)گورنمنٹ کالج بنوں کے پروفیسر یوسف جذاب کو تھپڑ مارنے اور سارا دن حراست میں رکھنے والے پولیس انسپکٹر کو معطل کر کے انکوائری اور قرار واقعی سزا دی جائے یہ پولیس افسر کا یہ تھپڑ کالج کے استاد نہیں بلکہ پوری قوم کے منہ پر طمانچہ ہے جس پر کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے صوبائی منتخب کپلا قیادت ہوش کے ناخن لے اور اس مذموم اقدام کے مرتکب پولیس افسر کو نشان عبرت بنانے کے لیے میدان عمل میں نکلے کیونکہ یہ تھپڑ یوسف جذاب کو ہی نہیں بلکہ پوری کالج کمیونٹی کے منہ پر پڑا ہے صوبائی حکومت،

آئی جی پولیس خیبر پختونخوا حالات کی خرابی سے پہلے ہی قانون شکن پولیس انسپکٹر کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور صوبہ بھر کی کالج کمیونٹی میں پائی جانے والی تشویش کا ازالہ کریں بصورت دیگر صوبہ بھر میں سخت احتجاج پر مجبور ہوں گے ان خیالات کا اظہار خیبرپختونخوا پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (کپلا) کے سابق جنرل سیکرٹری پروفیسر قاضی ظفر نے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ چند روز قبل اہل تشیع کے چالیسویں کے جلوس کے دوران بنوں میں ایک روڈ پر پہلی بار رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اسی دوران بنوں گورنمنٹ کالج شعبہ پشتو کے پروفیسر ڈاکٹر یوسف جذاب اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کالج جا رہے تھے کہ پولیس نے انھیں روکا اور تلخی کی تو پروفیسر جذاب نے کہا کہ اگر یہ روڈ بند کرنا تھا تو عوامی آمد و رفت کے لیے متبادل راستہ انائونس کیا جاتا جس پر موقع پر موجود بنوں پولیس انسپکٹر نے پروفیسر یوسف جذاب کو تھپڑ مارا اور سارا دن حراست میں رکھا جس پر نہ صرف بنوں بلکہ پورے صوبے کی کالج کمیونٹی میں سخت اضطراب ہے مگر ارباب اختیار بے حسی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔پروفیسر قاضی ظفر نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس مذموم پولیس گردی اور پروفیسر موصوف کی بے توقیری کے باوجود کپلا خیبر پختونخوا کی موجودہ منتخب قیادت مایوس کر رہی ہے جسے ہوش کے ناخن لے کر پولیس گردی کی روک تھام اور کالج ٹیچرز کمیونٹی کی عزت نفس کے تحفظ کے لیے میدان عمل میں نکل ا چاہیے کیونکہ ہم مہذب ضرور ہیں مگر بزدل اور ذلیل ہرگز نہیں کسی بھی ادارے کے فرد کے ہاتھوں کالج ٹیچرز کو ذلیل نہیں ہونے دیں گے۔انھوں نے ارباب اختیار سے سنگین صورتحال کا فوری اور سخت نوٹس لے کر پولیس گردی کے مرتکب پولیس انسپکٹر کو نشان عبرت بنا کر صوبہ بھر کی کالج کمیونٹی میں پائی جانے والی بے چینی و اضطراب کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہییں بصورت دیگر کالج ٹیچرز سڑکوں پر نکلے تو اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت،آئی جی پولیس اور دیگر ارباب اختیار پر عائد ہو گی۔۔۔۔

close