عدم اعتماد کی تحریک کوئی بچوں کا کھیل نہیں، ن لیگی سابق وزیر اعظم نے اعتراف کر لیا

اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے چار رہنماؤں کی کسی اہم شخصیت سے ملاقات کی باتیں جو وزراء کر رہے ہیں وہ ان شخصیت کا نام بھی قوم کو بتائیں،اگر وزراء یہ کہہ رہے ہیں کہ آرمی چیف سیاستدانوں سے ملاقاتیں کر کے وزیراعظم سلیکٹ کر رہے ہیں تو وہ آرمی چیف پر بہت بڑا الزام عائد کر رہے ہیں، بلاول بھٹو کا ٹی وی پر آکر یہ کہنا کہ اپوزیشن آجائے سب مل کر حکومت کے خلاف عدم اعتماد لاتے ہیں درست نہیں، تحریک عدم اعتماد ٹی وی پر نہیں سامنے مل بیٹھ کر بات کرنے اور معاملات طے کرنے سے ہوگا ، عدم اعتماد کی تحریک کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔

جمعرات کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما وسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے حوالے سے کوئی بھی جماعت سنجیدہ نہیں ہے،مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب میں دو صوبے کا بل منظور کیا تھا، آج بھی ہم چاہتے ہیں کہ جو لوگ صوبہ بنانا چاہتے ہیں اسمبلی میں بل لے آئیں ہم حمایت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب میں مزید دو اور کے پی میں ہزارہ صوبہ چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے حوالے سے بل اسٹیٹ بینک کو مفلوج کرنے کے مترادف ہے، حکومت پہلے ہی مفلوج ہے اب وہ اداروں کو بھی مفلوج کرنا چاہتی ہے،آزادی اور خودمختاری میں فرق ہوتا ہے، حکومت ملکی اداروں کو تباہ کر رہی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو وزراء مسلم لیگ (ن) کے چار رہنماؤں کی آرمی چیف یا کسی بھی بڑی شخصیت سے وزیراعظم بننے کے لئے ملاقاتوں کا کہہ رہے ہیں وہ آرمی چیف پر سنگین الزامات لگا رہے ہیں کیونکہ فوج نے ترجمان نے واضح کہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں،

اگر اب بھی کوئی بات کررہا ہے اس کی وضاحت ہونی چاہیے اور قوم کے سامنے وزراء کو نام سامنے لانے چاہیئں کہ کس نے کس سے اور کیوں ملاقاتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ٹی وی میں آکر یہ کہنا کہ اپوزیشن آجائے سب مل کر حکومت کے خلاف عدم اعتماد لاتے ہیں درست نہیں، تحریک عدم اعتماد ٹی وی پر نہیں سامنے مل بیٹھ کر بات کرنے اور معاملات طے کرنے سے ہوگا۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کوئی بچوں کا کھیل نہیں یہ ٹی وی پر کہیں کہ سب آجائیں اور حکومت پر عدم اعتماد لے آتے ہیں۔۔۔۔

close