انتظامیہ کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت، معروف شاعر احمد ندیم قاسمی کی آخری آرام گاہ پر گندگی کے ڈھیر

خالق نگر(این این آئی)پاکستان کے معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگارکی آخری آرام گاہ پرگندگی کے ڈھیرانتظامیہ اور حکومت کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ،تفصیلات کے مطابق 20 نومبر 1916 ء کو وادی سون سکیسر کے گاؤں انگہ ضلع خوشاب کے ایک اعوان گھرانے میں پیدا ہونے والے

انجمن ترقی پسندمصنفین سے ایک عرصہ تک وابستہ رہنے والے پاکستان کے معروف ادیب،شاعر،افسانہ نگار،صحافی ،مدیراورکالم نگاراحمدندیم قاسمی کی قبرواقع سمن آبادقبرستان لاہورپرگندگی کے ڈھیربحیثیت قوم ہمارے ضمیرکوجھنجھوڑرہے ہیں،حکومتی بے حسی پر سخی سرکار ویلفیئر ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ الحاج محمدافضل قادری قلندری چشتی نقشبندی, اراکین و عہدیداران کی جانب سے بھرپور مذمت کی گئی ،ڈپٹی کمشنرلاہوراوراعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ادب میں نمایاں کرداراداکرنے والے احمدندیم قاسمی کی آخری آرام گاہ سے گندگی کے ڈھیرفوری اٹھائے جائیں ،سمن آبادقبرستان میں جابجا گندگی کے ڈھیروںکی وجہ سے قبرستان میں آنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے،سٹی حکومت لاہورسے اپیل ہے کہ احمدندیم قاسمی کی قبرکے اطراف سے گندگی کے ڈھیرفوری ختم کروائے جائیں تاکہ قبرپرآنے والے عقیدت مند بدبواورتعفن سے محفوظ رہیں۔۔۔۔۔ انقلابی شاعرفیض احمد فیض کا 110 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے کراچی(این این آئی) درجنوں فلموں کیلئے غزلیں، گیت اور مکالمے لکھنے والے انقلابی شاعر فیض احمد فیض کا 110 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہراورلاہورمیں مکمل کیے، اپنے خیالات کی بنیاد

پر1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اوراسے بام عروج پربھی پہنچایا۔ درس و تدریس چھوڑ کردوسری جنگ عظیم میں انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جوزندگی کے آخری روزتک جاری رہی۔فیض کی شاعری کے انگریزی، جرمن، روسی، فرنچ سمیت مختلف زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں، ان کے مجموعہ کلام میں ’’نسخہ ہائے وفا، نقش فریادی، نقش وفا، دست صبا، دست تہہ سنگ، سر وادی سینا، زنداں نامہ‘‘ اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو موضوع بنایا۔فیض20 نومبر 1984

close