کیا پاکستان میں بغداد پر ہلاکو خان کے حملے کی تاریخ دہرائی جائے گی؟ عمران خان کی امریکہ پر مسلسل تنقید کے باوجود امریکہ عمران خان کی حمایت میں کیوں کھڑا ہو گیا؟ زلمے خلیل زاد کی سرگرمیوں کا راز کیا ہے؟

وہ جو کہتے ہیں کہ الٹی گنگا بہنے لگی ہے۔۔۔ وہ محاورہ شاید اسی طرح کی صورتحال کے لیے کسی نے بولا ہو گا۔۔۔ لیکن بعض لوگ اس کو ۔۔۔ بہاولپور کا الٹ جانا بھی کہتے ہیں ۔۔۔ پاکستان کی ایک طرف معیشت ڈوب رہی ہے بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہے کہ ۔۔۔ ایک طرف پاکستان ڈوب رہا ہے۔۔۔ تو دوسری طرف ۔۔۔ ایوان اقتدار میں وہی سب کچھ ہو رہا ہے کہ جو بغداد میں ہو رہا تھا ۔۔۔ جب ہلاکو خان کی فوجیں دارالحکومت کے دروازے پر دستک دے رہی تھی ۔۔۔۔

کہتے کہ تب شہر میں ۔۔۔ علماء اور عوام کے درمیان ۔۔۔ اصحاب کعف کے کتنے کے رنگ کے حوالے سے مناظرے جاری تھے ۔۔۔ کہ اس کا رنگ سفید تھا یا سیاہ ۔۔۔ لیکن پھر جو کچھ ہلاکو خان نے شہر کی آباد کے ساتھ کیا ۔۔۔ وہ مسلمانوں کی تاریخ کا واقعی سیاہ باب بن گیا ۔۔۔۔ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں ان دنوں 9 جماعتی سیاسی اتحاد اقتدار کے کرسیوں پر براجمان ہے ۔۔۔۔ نااہلی اور نالائقی کے ساتھ ساتھ قومی مسائل و چیلنجوں سے عدم واقفیت کے علاوہ تن آسانی اور لاپرواہی اس سے بڑھ کر ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔۔۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری نئے قرضہ پیکج کے لیے مذاکرات اس حد تک تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں کہ برسراقتدار پارٹی کے سینئر لیڈر خواجہ آصف نے اعتراف کر لیا کہ ڈیفالٹ کا خدشہ نہیں۔۔۔ بلکہ ڈیفالٹ ہو چکا ہے۔۔۔ عوام کو جھوٹی تسلیاں دینے کے ساتھ ساتھ مفت آٹے کی تقسیم جیسے ناکام ار بھونڈے منصوبے شروع کر کے غریب عوام کو بھکاری بنانے جیسی حرکتوں میں مصروف یہ گروہ اپنے خلاف گذشتہ ادوار میں قائم کیے گئے کیسز ختم کرانے میں ہمہ تن مصروف ہے ۔۔۔ دوسری جانب بھی کوئی امید افزاء صورتحال نہیں ہے ۔۔۔

اپوزیشن کے نام پر محرک جماعت کی قیادت ملک میں آگ لگانے کے درپے ہے ۔۔ خون خرابے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا جا رہا بلکہ عدالت میں پیشی کے نام پر بھی خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔۔۔۔ سابق وزیر اعظم عمران خان سے ان کے حواری اب کچھ مافوق الفطرت چیزیں وابستہ کرنے لگے ہیں جو آئندہ چل کر خطرناک صورتحال پیدا کر سکتی ہیں ۔۔۔ لیکن سیاسی منظر پر تازہ ترین ہیش رفت کا شکل یوں سامنے آئی ہے کہ ایک طرف عمران خان جو خود کو ذوالفقار علی بھٹو کی طرح امریکہ مخالف کے طور پر ثابت کرنے اور بھٹو کی طرح راجہ بازار میں لہرائے جانے والے خط کی نقل کر رہے تھے لیکن انہوں سے سائفر کا نام دیا تھا۔۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اب اسی امریکہ بہادر کی ایسٹیبلشمنٹ کے پکے مہرے ان کو گرفتاری سے بچانے کے لیے سرگرم ہو چکے ہیں ۔۔۔ زلمے خلیل زاد کا عمران خان کے دفاع کے لیے حرکت میں آنا غیر معمولی ہے ۔۔ خاص طور پر اس وقت جب شہباز شریف کی قیادت میں قائم وفاقی حکومت چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبے کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان کر چکی ہے ۔۔۔ یہ وہی سی پیک ہے جس کو عمران خان کی حکومت بس ردی کی ٹوکری میں ڈال ہی چکی تھی ۔۔۔۔

close