کراچی : پسند کی شادی کے کیسز میں سندھ ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ اگر والدین ذات اور مسلک کی وجہ سے شادی کیلئےراضی نہیں ہوتےتو بالغ لڑکا لڑکی شادی کر سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کرنیوالے تین جوڑوں کےکیسز کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔جس میں کہا ہے کہ جمہوری ملک میں جب کوئی لڑکا یا لڑکی بالغ ہوجائے تو وہ پسند کی شادی کرسکتا ہے، اگر والدین ذات اور مسلک کی وجہ سے شادی کیلئے راضی نہیں ہوتے تو بالغ لڑکا لڑکی شادی کرسکتے ہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ والدین لڑکے یالڑکی کاسماجی رابطہ ختم کرسکتےہیں ان کو ہراساں کرنےیاتشدد نہیں کرسکتے،پولیس اور انتظامی حکام کو ہدایت کی جاتی ہیں کہ پسند کی شادی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کریں اور اگر فریقین کے درمیان لڑکی کی عمر کا کوئی تنازع ہے تو اسے متعلقہ عدالت میں حل کیا جائے۔
عدالت نے گھوٹکی کے رہائشی جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پسند کی شادی کرنیوالے شاہ زمان کیخلاف مقدمہ سی کلاس کیا جائے۔عدالت نے شاہ زمان اور لڑکی کے اہلخانہ کو 5،5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی چاہے تو والدین سے مل سکتی ہے۔پولیس نے بتایا کہ نور الدین کے خلاف درج مقدمہ بھی سی کلاس کردیا گیا ہے ، جس پر عدالت نے حبیب الرحمان اورلڑکی کو بھی تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں