اسلام آباد(پی این آئی) مرکز میں 70 ہزار اسامیاں ختم کرکے تقریباً 80 وفاقی محکموں کو باہم ضم کردیا جائے گا، ان کی تشکیل نو ہوگی یا بند کردی جائیں گی تاکہ رقم بچائی جاسکے۔
شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی ہے جو کفایت شعاری کے اقدامات پر سفارشات دے گی اور اسی نے آئندہ بجٹ کے حصے کے طور پر یہ اعلان کیا ہے۔دیگر اقدامات کے علاوہ 70 ہزار پوسٹیں جو گریڈ ایک سے 16 کی ہیں وہ گزشتہ کئی برس سے خالی پڑی ہیں انہیں ختم ہی کر دیا جائے گا، بجٹ میں 80 سے زائد وفاقی حکومت کے اداروں کی اوورہالنگ، ادغام یا اتلاف کی سفارشات بھی شامل ہوں گی۔حال ہی میں بننے والی ایک کمیٹی کو اس کمیٹی کی رپورٹ دیکھنے کا کام تفویض کیا گیا ہے جو شہبازشریف نے اپنی گزشتہ وزارت عظمیٰ کے دور میں کفایت شعاری کےلئے بنائی تھی۔ گزشتہ کمیٹی نے کفایت شعاری کے جامع اقدامات کی سفارش کی جس سے 10 کھرب روپے سالانہ بچائے جا سکتے ہیں لیکن اس کی زیادہ تر سفارشات کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اس کمیٹی کی سربراہی ایک اچھی شہرت والا بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کررہا تھا اور اس کے ساتھ دیگر 15 افراد شریک تھے۔
وزیر اعظم نے اپنے اس نئے دور کے دوران بھی ایک 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو حکومتی اخراجات میں تخفیف کےلئے ایک عملی منصوبہ پیش کرے گی۔نئی کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کر رہا ہے جبکہ اس میں سیکرٹری فنانس، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری صنعت و پیداوار راشد محمود لنگڑیال، قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ موجودہ کمیٹی نے اپنا تفصیلی کام 2023 کی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق انجام دیا ہے۔ 2023 کی کمیٹی نے کفایت شعاری کے جامع اقدامات کی سفارش کی تھی جنہیں اگر نافذ کر دیا جاتا تو اس سے زرتلافی کی 200 ارب روپے کی بچتوں کو متاثر کر سکتا تھا۔اس کے مطابق 200 ارب روپے ترقیاتی کاموں کی سائیڈ سے 55 ارب روپے سول حکومت کے اخراجات سے، 60 سے 70 ارب روپے خزانے کا ایک کھاتہ بنانے سے، 100 ارب روپے کنزرویشن (تحفظ ماحولیات) کے اقدامات سے 174 ارب روپے ریاستی کنٹرول میں چلنے والے کاروباری اداروں ( نان سٹرٹیجک) اور 15 فیصد ان دفاعی اخراجات کی اس مد سے جو غیر لڑاکا نوعیت کے ہوتے ہیں بچائے جانے کی سفارش تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں