فوج کا بڑا خرچ نہیں، آصف زرداری نے دفاعی بجٹ سے متعلق پراپگنڈا مسترد کر دیا

کراچی (پی این آئی) سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ فوج کا بڑا خرچ نہیں ہے خوامخواہ اس پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دور میں ایسے حل دئیے جس کی وجہ سے ہمارے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 24ارب ڈالر ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاءاللہ ملکی معیشت کو سنبھال کر زرمبادلہ کے ذخائر100ارب ڈالر تک پہنچاؤں گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ یہ لوگ 2ماہ میں الیکشن نہیں کرا سکتے، یہ تبھی ہونگے جب میں کراؤں گا۔ لاہور میں پیپلزپارٹی سینٹرل پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے آئندہ انتخابات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور میں نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے، کارکن صبر کریں، یہ لوگ 2ماہ میں الیکشن نہیں کرا سکتے، یہ تب ہی ہونگے جب میں کراؤں گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ صبر کا وہ پھل ملے گا جس کا آپ کو اندازہ ہی نہیں ہے، سارےدکھ درد دور ہوجائیں گے، میں نے14برس جیل میں معیشت پر بہت ساری کتب کا مطالعہ کیا ہے۔ پی پی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں نے ایسے حل پیش کیے جس کی وجہ سے ہمارے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر24ارب ڈالر ہوگئے تھے۔ آصف زرداری نے مزید کہا کہ سیاست میں ہرچیز کو کرنے کا حل موجود ہے، جن کو سیاست نہیں آتی، ان کے پاس حل بھی نہیں ہوتا، اسی لیے وہ ہونے والی چیز کو بھی نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاءاللہ ملکی معیشت کو سنبھال کر زرمبادلہ کے ذخائر100ارب ڈالر تک پہنچاؤں گا، دفاع پر بڑا خرچ نہیں ہوتا خوامخواہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ ادھر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بروقت الیکشن ملکی معاشی ودیگرمسائل کےحل کیلیےناگزیر ہیں،اگر وقت پر الیکشن نہ ہوئے تو پاکستان مسائل کا شکار ہوجائے گا اور ملکی معیشت مزید خراب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایسے ہونے چاہیئں جس کے نتائج سب کو قبول ہوں کیونکہ 2018 میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر ہمیں اور دیگر سیاسی جماعتوں کو تحفظات تھے تاہم جمہوریت کی خاطر ہم نے مفاہمت کا راستہ اپنایا اور بلاول نے کہا کہ قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں مگر چیئرمین پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چارٹر آف اکنامی کا الیکشن کے بعد طے ہونا ضروری ہے کیونکہ مستقبل میں معاشی چلینجز مزید ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم سیاسی اتحاد نہیں ہے اور تمام جماعتیں الیکشن میں اپنا اپنا امیدوار میدان میں اتاریں گی، پنجاب میں نواز شریف کا ووٹ بینک ہے جو کسی اور کو نہیں جائے گا، ہمارا مخالف ووٹ پی ٹی آئی کا تھا جو اب چار حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے اور اب یہ پیپلزپارٹی، جہانگیر ترین و ن لیگ کے پاس آئے گا۔

close