پی ٹی آئی پر پابندی لگنی چاہئے یا نہیں؟ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا موقف آگیا

لاہور(پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں، پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو لینے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی سے جو پنچھی اڑنا شروع ہوئے ان کو لایا گیا تھا، پی ٹی آئی کو میں سیاسی جماعت سمجھتا ہی نہیں، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا موازنہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی موازنہ کیا جائے۔پی ٹی آئی پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں۔ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں سے متعلق پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کن لوگوں کو جماعت میں لینا ہے۔ دفاعی تنصیبات ، جی ایچ کیو، اور فوج کی اہم عمارتوں پر حملہ ملک پر حملہ ہے۔ پیپلزپارٹی سے زیادہ اختلاف نہ رکھنے والوں کو شامل کرنے کا فیصلہ قیادت کرے گی۔اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر الیکشن کرائیں گے۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرےگا اور بجٹ میں آئے گا۔پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں توڑنا عمران خان کی غلطی تھی۔ اسی طرح وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ترک میڈیا کو انٹرویو میں بلاول کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو ریاست پر حملہ سرخ لکیر تھی، اب قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے دوراقتدارکی طرح سیاسی انتقامی کارروائیاں نہیں کرنا چاہتے تھے اور ہم پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز پر توجہ دینا چاہتے تھے۔پاکستان میں جمہوری جدوجہد کی طویل تاریخ ہے، ہم نے اپنی حکمرانی کا بڑا حصہ آمریت کے تحت برداشت کیا ہے، ہماری متحدہ حکومت نے برسراقتدار آکر اپوزیشن کے ساتھ گفتگو میں روایتی مؤقف اختیارکیا، ہم عمران خان کے دوراقتدارکی طرح سیاسی انتقامی کارروائیاں نہیں کرنا چاہتے تھے اور ہم پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز پر توجہ دینا چاہتے تھے لیکن 9 مئی کے پُرتشدد احتجاج نے صورتحال بدل دی ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات اور یادگار شہدا کو نقصان پہنچایا گیا، 9 مئی کے بعد تمام سیاسی جماعتیں ریاست کی رٹ قائم کرنے پر متفق ہیں، ریاست پرحملہ سرخ لکیرتھی جسے عبورکرلیاگیا، اب قانون کا اپناراستہ اختیار کرنا چاہیے، پی ٹی آئی کو اپنے 30 سالہ سیاسی دور میں اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے، ریاست کےخلاف ہتھیار اٹھانے والوں کی طرف سے مذمت اور معافی مانگنے تک بات نہیں ہوسکتی۔

پی ٹی آئی کے اندر عسکریت پسند قوتوں سے نہیں سیاسی قوتوں سے بات چیت ہوگی۔پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے باربار سیاسی بات چیت کی کوشش کی، ایک تاریخ پر انتخابات کے لیے اتفاق بھی ہوگیا تھا، ایک تاریخ پر انتخابات کے لیے اتفاق کے بعد بس یہ طے کرنا تھا کہ وہ تاریخ کیاہوگی، عمران خان ضدی ہیں، وہ قومی مفادات اور ذاتی مفادات میں فرق نہیں کرسکتے، عمران خان کی ضد کے سنگین نتائج حملے کیلئے اکسائے جانے والے غریب کارکنوں کے سامنے آئے۔

close