پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے ہی قائد عمران خان کے الزامات مسترد کر دیے

اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے ہی قائد عمران خان کے الزامات مسترد کر دئیے۔ ایک انٹرویو میں چوہدری پرویز الٓہی نے کہا کہ فوجی افسران کے خلاف ایف آئی آرخود میں نے رکوائی تھی کیوں کہ اس میں ٹیکنیکل مسائل تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان نے وزیراعلی بنایا تھا،ایسی بات کیسے کرتا جس سے عمران خان کو ذہنی اذیت ہوتی، ہم نے کہا تھا کہ اپنی مرضی کے لوگ لگا لیں، ہمیں اعتراض نہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کو پیش کش بھی کی تھی کہ انہیں تحقیقات کے لیے جو بھی افسر چاہیے وہ اس سے تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہیں، ہمیں اعتراض نہیں۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ آپ کسی جج کے خلاف ایف آئی آر نہیں دے سکتے، ان کا اپنا ادارہ موجود ہے،آپ فوج کے ادارے کے خلاف بھی ایف آئی آر نہیں دے سکتے۔پرویز الٰہی نے کہا کہ فوج ہمارا ادارہ ہے، فوج کی قربانیوں کو کس طرح بھول سکتے ہیں،

سیلاب میں فوج نے مدد کی ، ائیرفورس اور نیوی کے ساتھ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جاتے رہے، فوج کے لوگ شہید ہو رہے ہیں، ہم ان کی فیملی سے ملتے ہیں تو دکھ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف منسٹری کے حوالے سے فیصلے عمران خان نے کرنا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے الزامات کی مذمت کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بغیرثبوت انتہائی بے بنیاد الزامات لگائے، حاضر سروس فوجی افسر پر بغیرثبوت الزامات انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہیں۔آئی ایس پی آرکے مطابق متعلقہ سیاسی رہنمائوں سے کہتے ہیں وہ جھوٹے الزامات لگانا بند کریں اور جھوٹے الزامات کے بجائے قانونی راستہ اختیار کریں۔دوسری جانب عمران خان کے الزامات سے متعلق پاک فوج کے ترجمان ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر)کے

بیان کی رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے حمایت کی ۔آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل میں تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ وہ آئی ایس پی آر کے بیان سیمکمل اتفاق کرتے ہیں، الزامات کے حل کیلئے قانونی راستہ اختیار کیا جائے۔اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے ایف آئی آر درج کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنیکی کوشش کی، اس قانونی راستے کی حمایت کرنے والے ادارے کا یہ مثبت قدم ہو گا۔

close