چیف جسٹس نے جسٹس جمال کو بات کرنے سے کیوں روک دیا؟

اسلام آباد (پی این آئی)پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا، 4 رکنی بینچ میں شامل جسٹس جمال مندوخیل نےکیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت میں گزشتہ روز کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے۔ آج چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ سماعت کے لیے

کمرہ عدالت پہنچا، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھےاٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نےکہا کہ اٹارنی جنرل صاحب، آپ سے پہلے جسٹس جمال مندوخیل کچھ کہنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کرلی، ان کا کہنا تھا کہ جسٹس امین الدین نے کیس سننے سے معذرت کی، جسٹس امین الدین کے فیصلے کے بعد حکم نامےکا انتظار تھا،

مجھے عدالتی حکم نامہ کل گھر میں موصول ہوا، حکم نامے پر میں نے الگ سے نوٹ تحریرکیا ہے، اٹارنی جنرل صاحب آپ اختلافی نوٹ پڑھ کر سنائیں۔اٹارنی جنرل نے جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ میں بینچ کا ممبر تھا، فیصلہ تحریرکرتے وقت مجھ سے مشاورت نہیں کی گئی، میں سمجھتا ہوں کہ میں بینچ میں مس فٹ ہوں، دعا ہےاس کیس میں جوبھی بینچ ہو ایسا فیصلہ آئے جو سب کو قبول ہو، اللہ ہمارے ادارے پر رحم کرے، میں اور میرے تمام ساتھی ججز آئین کے پابند ہیں۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلےکا کھلی عدالت میں جائزہ لیا جائے۔اس دوران چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس جمال مندوخیل کو بات کرنے سے روک دیا اور ان سےکہا کہ بہت بہت شکریہ، بینچ کی تشکیل کا جوبھی فیصلہ ہوگا کچھ دیربعد عدالت میں بتادیا جائےگا۔جسٹس جمال خان مندو خیل کا کہنا تھا کہ میں کل بھی کچھ کہنا چاہ رہا تھا، شاید فیصلہ لکھواتے وقت مجھ سے مشورے کی ضرورت نہیں تھی، شاید فیصلہ لکھواتے وقت مجھے مشورےکے قابل نہیں سمجھا گیا، اللہ ہمارے ملک کے لیے خیر کرے۔

close