جنرل سید عاصم منیر پاک فوج کے 17ویں سربراہ، کون کون آرمی چیف کے عہدے پر رہ چکے ہیں؟ تفصیلی رپورٹ

لاہور(آئی این پی)جنرل عاصم منیر پاک فوج کے 17 ویں آرمی چیف تعینات ہو گئے ہیں، ان سے قبل کون کون سپہ سالار کے عہدے پر رہ چکے ہیں اور ان کی مدتِ ملازمت کتنی تھی ؟۔تفصیلات کے مطابق ملک میں اب تک 16 آرمی چیف اپنی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں، جنرل عاصم منیر ملک کے 17 ویں سپہ سالار ہوں گے۔ اگر ملکی تاریخ کے آرمی چیفس کا مرحلہ وار جائزہ لیا جائے تو قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد کے بعد آزاد ریاست معرض وجود میں آنے کے بعد ملک کے سب سے پہلے آرمی چیف کا نام جنرل سر فرینک میسروی تھا۔

جنہوں نے ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران اپنے فرائض انجام دیئے تھے، انہوں نے اگست 1947 سے لیکر فروری 1948 تک اپنی ڈیوٹی ادا کی، قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ اختلافات منظر عام آنے کے بعد انہیں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔جنرل سر ڈگلس ڈیوڈ گریسی برطانوی ہند فوج میں افسر تھے۔ جنھوں نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں حصہ لیا تھا۔ وہ پاک فوج کے دوسرے کمانڈر ان چیف تھے۔ انہوں نے فروری 1948 سے لیکر اپریل 1951 تک اپنی ذمہ داریاں ادا کی تھیں۔ملک کے تیسرے آرمی چیف کا نام ایوب خان تھا، ایوب خان پاکستان کے پہلے فور سٹار جنرل اور فیلڈ مارشل تھے۔ 1958 میں صدر بنے اور جانشین مقرر کرنے سے پہلے 6 سال تک آرمی چیف رہے۔ ان کے دور کے بارے میں کہا جاتا ہے ملکی تاریخ میں تیزی سے ترقی ہوئی جس میں ملک کے دو بڑے ڈیم منگلا اور تربیلا پر کام شروع کیا گیا۔چوتھے آرمی چیف کا نام محمد موسی تھا، انہوں نے مدت ملازمت کے دوران 6 سال تک فرائض ادا کیے، ان کا مدت ملازمت کا وقت اکتوبر 1958 سے شروع ہو کر جون 1966 تک تھا۔ ایوب خان نے انہیں مشرقی پاکستان کا گورنر بھی بنایا تھا۔

ملک کے پانچویں آرمی چیف کا نام یحیی خان تھا، جنرل محمد یحیی خان18 ستمبر 1966 سے 20 دسمبر 1971 تک ملک کے سپہ سالار رہے۔ سانحہ مشرقی پاکستان انہی کے دور میں ہوا تھا۔جنرل گل حسن قومی تاریخ کے سب سے مختصر مدت کے لیے فوجی سربراہ بننے والی شخصیت ہیں، انہوں نے دسمبر 1971 سے لیکر مارچ 1972 تک ذمہ داریاں ادا کیں، کیونکہ حمود الرمان کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد ان کی ملازمت ختم ہو گئی تھی۔7 ویں آرمی چیف جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک اس عہدے پر رہے۔جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں دفاع اور سکیورٹی کا مشیر مقرر کیا تھا۔ملک کے آٹھویں آرمی چیف کا نام جنرل ضیا الحق تھا، یکم مارچ 1976 سے 17 اگست 1988 تک ساڑھے 12 سال کے طویل عرصے تک 8ویں آرمی چیف کے طور پر اس منصب پر رہے، جنرل ضیا الحق نے 1977 میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ بھی الٹا تھا۔ تاہم بہاولپور کے قریب طیارے میں حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ملک کے 9 ویں آرمی چیف کا نام جنرل اسلم بیگ تھا، انہوں نے اگست 1988 سے لیکر اگست 1991 تک اپنی ذمہ داریاں ادا کی تھیں۔ صدر غلام اسحاق خان نے آرمی چیف کی مدت کے اختتام پر انہیں توسیع دینے سے انکار کر دیا اور سروس سے ریٹائر ہو گئے۔ملک کے دسویں آرمی چیف کا نام جنرل آصف نواز تھا، انہوں نے اگست 1991 سے لیکر جنوری 1993 تک اپنی ذمہ داریاں ادا کی تھیں، دوران ڈیوٹی ہارٹ اٹیک کے باعث وہ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ملک کے گیارہویں سپہ سالار کا نام جنرل عبد الواحید کاکڑ ہے، 12 جنوری 1993 سے 12 جنوری 1996 تک عہدہ سنبھالا، جنرل کاکڑ نے اپنے دور میں صدرغلام اسحق خان اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان میں شدید اختلافات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران میں مداخلت کی اوردونوں کو استعفا دینے پر مجبور کیا تھا۔ جس کے بعد الیکشن ہوئے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن محترمہ بینظیر بھٹو نے وزارتِ عظمی کا عہدہ سنبھالا تھا۔ملک کے 12 ویں آرمی چیف کا نام جنرل جہانگیر کرامت تھا، انہوں نے جنوری 1996 لیکر 1998 تک اپنی ذمہ داریاں ادا کیں، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دبا پر ان سے استعفی لیا گیا تھا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں پرویز مشرف کو آرمی چیف تعینات کیا، ان کی مدت ملازمت اکتوبر 1998 سے لیکر نومبر 2007 تک تھی، انہوں نے لیگی قائد میاں محمد نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، وہ 1999 سے لیکر 2002 تک ملک کے چیف ایگزیکٹو کے طور پرکام کر چکے تھے، 2003 میں ہونے والے الیکشن کے دوران انہوں نے صدارت کا عہدہ سنبھالا، 2007 کو معزولی سے قبل ہی انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دیدیا تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں جن…

close