اسحاق ڈار کی پاکستان میں واپسی، وزیر خزانہ بنایا جائیگایا نہیں؟ وفاقی وزیر کا اہم بیان

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار واپس آرہے ہیں، وزیرخزانہ بنانے کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی،اسحاق ڈار کو وزارت خزانہ کی ذمہ داری ملی تو عوامی ریلیف کی امید نظر آنا شروع ہوجائے گی، اسحاق ڈار ابھی بھی معاشی امور پر رہنمائی دے رہے لیکن خود کام کرنے میں فرق ہے۔

 

 

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہونے والی ناانصافیوں کا مداوا ہونا شروع ہوگیا ہے، ملک کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے، تاکہ آئندہ قوم کسی لیڈر کے تجربے سے محروم نہ ہو، اسحاق ڈار واپس آرہے ہیں، ان کے وزیرخزانہ بننے کا فیصلہ قیادت کرے گی، اس فیصلے کو پارٹی تسلیم کرے گی، اسحاق ڈار نے مسلم لیگ ن کے تینوں ادوار میں اچھی ذمہ داری نبھائی ، میں سمجھتا ہوں کہ اگر اسحاق ڈار کو وزارت خزانہ کی ذمہ داری دی جائے تو اس مشکل میں عوامی ریلیف کی امید نظر آنا شروع ہوجائے گی، جہاں تک اسحاق ڈار کی رہنمائی کا تعلق وہ دے رہے ہیں لیکن جو کام انہوں نے خود کام کرنا ہوتا ہے اس کی بات کچھ اور ہوتی ہے۔جہاں تک مفتاح کا تعلق وہ اپنے تجربے سے معیشت کو چلانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن وہ اس طرح لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اترے جو توقعات عوام کو مسلم لیگ ن سے ہوتی ہیں۔

 

 

 

یہ کہنا درست نہیں کہ مفتاح اسماعیل کچھ ڈلیور نہیں کرسکے۔پارٹی قیادت کا فیصلہ ہوگا کہ مفتاح اسماعیل بطور معاشی ٹیم کریں گے یا نہیں، لیکن وہ معاشی معاملات میں بطور پارٹی رہنماء اپنی رائے ضرور دیں گے، اس پر کون سی پابندی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان قوم نے آئین قانون کی بالادستی کیلئے طویل جدوجہد کی ہے، ہمارا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ وہی ہے، ہماری یہ کبھی خواہش نہیں کہ اداروں کی جانب سے جو ہمارے ساتھ سلوک ہوا وہ دوسروں کے ساتھ بھی ہو، ہم چاہتے ہیں کہ ماضی کی غلطیوں کو دہرائے بغیر آئین قانون کے مطابق رویہ ہونا چاہیے جس سے اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہوجائے گا، کہا جارہا ہے کہ اگر نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی تو عمران خان کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے، کون کہتا ہے کہ عمران خان کے زیادتی ہو، چلو اس سے یہ ہوگیا کہ نوازشریف لوگوں کو یاد آنا شروع ہوگیا ہے ،کہ نواز شریف کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ اس کا مستحق نہیں تھا، یہ بھی بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ اداروں میں بیٹھے لوگ اگر کہتے ہیں وہ نیوٹرل ہیں، خدا کرے وہ نیوٹرل نظر آئیں۔

close