“ہمیں عدالت کے اندر مارا گیا،جج صاحب اپنے چیمبرمیں موجود تھے، ہمیں کسی نے نہیں بچایا، تحریک انصاف کی رہنما لیلیٰ پروین اپنے اوپر تشدد کا ذکر کرتے رو پڑیں ، چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل

کراچی(پی این آئی)تحریک انصاف کی رہنما لیلیٰ پروین نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں ملیر کورٹ گئی تھی ، وہاں پر میرے سابق شوہر علی حسنین سرکار ا نے اپنے دہشت گردوں دوستوں کو جمع کر کے رکھا تھا ، جنہوں نے ہمیں گھیر ا ، یرغمال بنایا ، اور میری انتہائی بے حرمتی کی ، مجھے اور میرے بھائی کو مارا ، میں وہاں پر بیہوش ہو گئی ، میری چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس گلزار سے اپیل ہے کہ اس واقعے کا نوٹس لیا جائے اور اس میں ملوث تمام کرداروں کو سخت سے

سخت سزا دی جائے ۔ایک انٹرویو میں لیلیٰ پروین کا کہنا تھا کہ “ہمیں عدالت کے اندر مارا گیا،جج صاحب اپنے چیمبرمیں موجود تھے،ہمیں کسی نے نہیں بچایا،یہ جو کالے کوٹ کا مکروہ دھندا انہوں نے شروع کیا ہوا ہے، اسکو کون بندکرے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما لیلیٰ پروین اوران کے بھائی پرتشدد کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیاہے۔ملیر سٹی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما لیلیٰ پروین اور ان کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنانے، ایما،اسلحہ

دکھا کر دھمکیاں دینے اور ہنگامہ آرائی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔مدعیہ مقدمہ نے سابق شوہر سمیت نصف درجن سے زائد نامزد و دیگر نامعلوم صورت شناس کو نامزد کرایا ہے۔گزشتہ روزملیرکورٹ میں لیلیٰ پروین کے سابق شوہرکے ساتھی وکلا نے لیلیٰ پروین اوران کے بھائی کوتشدد کانشانہ بنایا تھا۔پولیس کوبیان میں مدعی لیلیٰ پروین نے کہاکہ 5سال قبل علی حسنین سے شادی ہوئی تھی اوررواں سال 11جون کوطلاق ہوگئی۔ علی حسنین سے ایک بیٹا برہان ہے جس کی عمر ساڑھے تین سال ہے۔میرے بھائی مشتاق اقبال خان سے میرے سابق شوہر نے 65 لاکھ روپے قرض لیا تھا اور قرض واپسی کی مد میں علی حسنین نے میرے

بھائی مشتاق اقبال کو 65 لاکھ روپے کا چیک دیا جو بائونس ہونے پر میرے بھائی نے علی حسنین کے خلاف سائٹ سپر ہائی صنعتی ایریا تھانے میں چیک بائونس کا مقدمہ درج کرایا۔لیلیٰ پروین نے کہاکہ پولیس نے21نومبرکومیرے سابق شوہرکوگرفتارکیا۔22نومبرکوملیرکی عدالت میں پیشی پر میرے سابق شوہر کے کہنے پرسعید شہزاد اورنصراللہ وکیل نے پستول دکھاتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اورمقدمہ واپس لینے کے لئے دبائو ڈالا۔انکارکرنے پر سعید شہزاد ، نصراللہ

، اکبر ، محمد علی ، عاطف ، میر مختیار اور جنید سمیت دیگر 20 سے 25 نامعلوم صورت شناس نے مجھے اور میرے بھائی مشتاق اقبال کو مارا پیٹا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسٹتے رہے جس سے میری عزت مجروح ہوئی۔لیلیٰ پروین نے کہاکہ ملزمان کے تشدد سے نہ صرف اندرونی اوربیرونی چوٹیں آئیں بلکہ مارپیٹ کے دوران سونے کا زیورجوپہنناہوا تھا وہ بھی گرگیا۔لیلیٰ پروین نے ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی۔

close