آفریدیوں کو سمجھانا مشکل، بالآخر شاہد آفریدی کھل کر بول پڑے

کراچی(ی این آئی)آفریدیوں کو سمجھانا مشکل، بالآخر شاہد آفریدی کھل کر بول پڑے۔۔۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ آفریدیوں کو سمجھانا بہت مشکل کام ہے وہ شاہین کو اس لیے نہیں سمجھا پاتے کیونکہ وہ بھی آفریدی ہے۔امریکہ کے دورے کے دوران ایک سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ امریکا میں ایشین کمیونٹی بہت زیادہ ہے جہاں پر کمیونٹی ہوگی وہاں پر کرکٹ خود بخود آجائے گی۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ اس عمر میں بھی چھکے مارنے کیلئے حاضر ہیں، ہماری نمبر ون باولنگ ہے، زبردست سٹرینگتھ ہے لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم ڈیڈ پچز کیوں بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں محمد عامر کے آنے سے شاہین شاہ آفریدی کو بہت سپورٹ مل جائے گی کیونکہ عامر تجربہ کار ہے اور ہر قسم کی صورتحال میں عامر کو بال کرنا آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہین یہ سمجھتا ہے کہ ہر قسم کی پچ پر آؤٹ کرنا ہے جو کہ ممکن نہیں ہوتا۔ عامر کے ساتھ کام کرکے بہت کچھ سیکھ لے گا۔ ٹیم سے سوال کیا گیا کہ سال 2009 میں کارکردگی شاندار رہی اس کے بعد کسی کھلاڑی نے فاتح جیسا کردار کیوں ادا نہیں کیا؟ تو مائیک ٹیم مصباح الحق کو تھما دیا گیا۔اس بار مصباح الحق نے کہا کہ یہ مشکل سوال تھا تو مجھے پھنسا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیم کی سابقہ کھلاڑیوں سے مسابقت نہیں کرنی چاہیے اس ٹیم میں بین الاقوامی کھلاڑی ہیں۔ ان میں بہت پوٹینشل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم فائنل تک پہنچ پاتے ہیں۔

فنشنگ پوائنٹ کی کمی تھی جسے پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے حالیہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم میں جیتنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ ورلڈ کپ سال 2009 کی یادیں شیئر کرتے ہوئے سابق کپتان یونس خان نے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں ساوتھ افریقہ، انڈیا انگلینڈ سے پہلے تین میچ ہار گئے تھے۔ موٹیویشن یہ تھی کہ ٹورنامنٹ کھیلنے نہیں بلکہ جیتنے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ ہم نے یہ ورلڈ کپ جیتا جس میں شاہد افریدی کامران اکمل عمر گل کی شاندار پرفارمنس رہی۔ جس کے بعد عبدالرزاق آئے اور چھا گئے۔ سال 2024 ورلڈ کپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب جو ٹیم آ رہی ہے اسے سپورٹ کرنے کی بہت ضرورت ہے، نیت صاف ہونی چاہیے تو منزل آسان ہو جاتی ہے۔عبدالرزاق نے کہا کہ وہ امید چھوڑ چکے تھے کہ ورلڈ کپ 2009 ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

لیکن جب کپتان یونس خان نے انہیں اچانک ٹیم میں بلایا تو وہ پرامید ہوگئے۔ اس پر شاہد آفریدی نے طنزیہ کانوں کو ہاتھ لگائے اور کہا کہ جب ورلڈ کپ شروع ہوا انہیں ٹیم میں نہیں لیا گیا تو یونس خان بہت برے کپتان تھے مگر جب عبدالرزاق کو ٹیم میں بلا لیا گیا تو اب یہ ان کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ جس پر حال میں قہقہے گونج اٹھے۔ عبدالرزاق نے بات ختم کی تو شاہد آفریدی سے پوچھا گیا کہ لالا اپ کو عبدالرزاق کا جواب کیسا لگا۔؟اس پر شاہد آفریدی نے طنز کیا اور کہا کہ “ابھی تو ایک اوور باقی ہے، آپ نے 3 اوور کرانے تھے اور آپ سے ایک اوور نہیں کرایا گیا تو آپ آج تک کپتان سے ناراض ہیں” اس پر عبدالرزاق نے طنز کا جواب نشتر سے دیا کہ “دیکھیں ان کے مطابق میں ناراض ہوں لیکن میں یونس کے ساتھ بیٹھا ہوں” فواد عالم کا کہنا تھا کہ اوائل دنوں میں کرکٹ کھیلتے وقت جن کو دیکھ کر بڑا فخر محسوس ہوتا تھا ان کے ساتھ ورلڈ کپ 2009 کھیلنا اور جیتنا ان کیلئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔۔۔۔

close