ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کیخلاف تیس کروڑ کی کرپشن کے الزام نے پورے نیب کو ہلا کررکھ دیا

اسلام آباد(آن لائن)ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کیخلاف تیس کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام نے پورے نیب کو ہلا کررکھ دیا ہے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر اور ڈی جی ظاہر شاہ تحقیقات رکوانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو ڈی جی لاہور میجر(ر)شہزاد سے بدظن کرنے کی لابنگ شروع کردی ہے ۔ڈی جی لاہور میجر(ر)شہزاد کو تحریری درخواست میں بتایا گیا ہے کہ حسین اصغر 2016-17 میں جب پنجاب کانسٹیبلری کے سربراہ تھے تو آڈیٹر

جنرل آف پاکستان نے تیس کروڑ کی کرپشن کی نشاندہی کی تھی اوریہ بھی بتایا گیا تھا کہ حسین اصغر نے گھوسٹ ملازمین کو بھرتی کرکے اپنے دستخطوں کے ذریعے ادائیگیاں کی تھیں ۔ ڈی جی نیب لاہور نے اس حوالے سے اعلی حکام سے اجازت مانگی تھی کہ انہیں تحقیقات کی اجازت دی جائے لیکن انہیں اس کی اجازت نہیں مل سکی۔لیکن دوسری طرف خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ڈی جی ظاہر شاہ اور ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ذریے وزیراعظم کو قائل کرنا شروع کردیا کہ ڈی جی نیب لاہور شہبازشریف کو گرفتارکرنے سے گریزاں ہیں اور ان کا جھکائو مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کی طرف ہو چکا ہے اس لئے انہیں کوئٹہ ٹرانسفر کرکے ان کی جگہ ظاہر شاہ کو کارکردگی دکھانے کا موقع دیا جائے ۔ واضح

رہے کہ ڈی جی ظاہر شاہ دسمبر میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں اوران کی خواہش ہے کہ وہ اپنی لابی کیذریعے اپنی مدت ملازمت میں توسیع لے لیں جبکہ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال اکتوبر میں سکبدوش ہورہے ہیں اورحکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین نیب کی تقرری ممکن نہیں ہو سکے گی اس لئے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر قائم مقام چیئرمین نیب کے عہدے کیلئے پرامین ہیں ۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر میاںشہبازشریف کا کیس نیب راولپنڈی منتقل کرنیکا مقصد ان کی گرفتاری کو یقینی بنانا بھی ہو سکتا ہے ،۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب میں اس وقت عہدے حاصل کرنے اور وزیراعظم کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے دوڑ لگی ہوئی ہے جس سے تحریک انصاف کی بلا امتیاز احتساب کانظریہ دم توڑتا ہوا نظر آرہا ہے

close