” ان مرد حضرات کے نام اور چہرے نہ بھولیں ،یہ وہ “لیڈر” ہے جنہوں نے ایک کرپٹ، زن بیزار پولیس افسر کا دفاع کرنے کو ترجیح دی‘‘

لاہور (پی این آئی )موٹروے پر خاتون کے ساتھ بچوں کے سامنے آبرو ریزی کے واقعہ نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے اور ایسی صورتحال میں جب سی سی پی او لاہور نے ریپ کا ذمہ دار بھی متاثرہ لڑکی کو ٹھہرایا تو ہر کوئی غصے آگ بگولہ ہو گیاہے اور ان کے خلاف قانون کارروائی کا سوشل میڈیا پر

مطالبہ کرتا دکھائی دیتاہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی نے آئی جی آفس میں شکایت بھی درج کروا دی ہے اور احتجاج کا اعلان کر دیاہے تاہم اب انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی بھی میدان میں آ گئیں ہیں ۔تفصیلات کے مطابق سی سی پی او کے بیان پر جب سینئر صحافی حامد میر نے ان کا رد عمل جاننے کی کوشش کی تو وفاقی وزیر نے بیان کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ گفتگو غیر قانونی نہیں تھی جس پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے جس پر سینئر صحافی بھی دنگ رہ گئے جبکہ دوسری جانب سینئر صحافی کامران خان نے اپنے پروگرام میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو خصوصی مدعو کیا اور گفتگو کے دوران سی سی پی او کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر ان کا موقف جاننے کیلئے متعدد بار سوال دہرایا تو آگے سے کوئی جواب نہ ملا بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے سوال کا جواب دینے کی بجائے اپنی گفتگو ایک ہی طرز پر جاری رکھی اور اس طرف نہ آئے ۔پی ٹی آئی حکومت کے ان اہم رہنماؤں کا رد عمل جاننے کے بعد شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری بھی میدان میں آ گئیں ہیں اور انہوں نے پیغام جاری کرتے ہوئے ایسے رد عمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ایمان مزاری نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے عثمان بزدار ، اسد عمر ، شہزاد اکبر اور صداقت علی خان عباسی کی تصاویر شیئرکیں اور ساتھ لکھا کہ ” ان مرد حضرات کے نام اور چہرے نہ بھولیں ،یہ وہ “لیڈر” ہے جنہوں نے ایک کرپٹ، زن بیزار پولیس افسر کا دفاع کرنے کو ترجیح دی، بجاے اس کے کہ وہ ایک عصمت دری کا شکار ہونے والی متاثرہ خاتون کو کو سہارا دیتے۔“

close