کراچی (پی این آئی) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیدران نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے ، لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطلب کورونا کے دروازے کھولنا ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات پر عمل کیا جائے، کیسز بڑھے تو کوئی شہر محفوظ نہیں رہے گا۔ پی ایم اے کے
عہدیدار ڈاکٹر اکرام ، ڈاکٹر قیصر اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم ڈاکٹرز اپنی قوم اور مریضوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔یہ ہمارے ضمیر کی بات ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی اداری صحت کی ہدایات کے خلاف چلنا ہماری قوم کے فائدے میں نہیں ہے، اس کیے امید ہے کہ میڈیا ہماری آواز کو حکومتی ایوانوں تک پہنچائے۔ ہم چاہتے ہیں کورونا وائرس کا کم سے کم پھیلاؤ ہو، لیکن حکومت طبی سہولیات کو زیادہ مئوثر بنانے میں ناکام ہے، کراچی ہسپتالوں میں بیڈز کی تعداد63 ہے، ہمارے علم میں یہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں کوئی ایک بندہ بھوک سے نہیں مرا۔اموات ان کی ہوئی ہیں جو لوگ کسی بیماری یا پھر کورونا کے شکار تھے۔ پہلے بھی کہا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے لاک ڈاؤن سخت کیا جائے ، لاک ڈاؤن میں نرمی سے وائرس پھیلے گا۔لیکن وفاقی حکومت نے آج سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔ موجودہ حالات میں کراچی میں وباء کی شدت بڑھے گی ، جس کے اثرات دوسرے شہروں پر پڑیں گے۔آج سبزی دکانوں، نادرا آفس کے باہر، یا جہاں پر راشن تقسیم ہورہا ہے، وہاں جلوس لگا ہوا ہے۔ ابھی لاک ڈاؤن تھا تو لوگوں کا رش لگا ہوا ہے، لیکن اگر نرمی ہوگی تو پھر کیا حال ہوگا؟ ہم حکومت کو مشورہ دیتے ہیں عالمی ادارہ صحت کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔ مزید برآں ڈبلیو ایچ او نے کورونا سے متاثرہ ممالک کو خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس نظام تنفس اور پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتا، بلکہ یہ انسان کی شریانوں ، دماغ سمیت دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس انسانی اعضاء میں سوزش کا باعث بن سکتا ہے۔شواہد ملے ہیں کہ وائرس سے کچھ مریضوں کے جسمانی اعضاء میں سوزش ہوئی، سوزش اعضاء متاثر یا بالکل ناکارہ بھی ہوسکتے ہیں۔وائرس انسانی جسم میں موجود خون کی نالیوں پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔ کورونا کے کچھ مریضوں کو دل کی شریانوں میں سوزش ہوئی اور کچھ دماغ میں سوزش کا شکار ہوئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں