لاک ڈاؤن کے دوران ڈکیتی،چوری اور قتل جیسے جرائم میں تیس سے پچاس فیصد تک کمی،سائبر کرائم کےخدشات بڑھنے لگے

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران ڈکیتی، چوری اور قتل جیسے جرائم میں تیس سے پچاس فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے مگر سائبر کرائم کے نئے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم عام تاثر کے برعکس لاک ڈاؤن یا کورونا کا خوف جرائم کے مکمل خاتمے

میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ کراچی، اسلام آباد اور روالپنڈی کے اعدادوشمار کے مطابق مارچ اور اپریل کے ابتدائی دنوں میں کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث جرائم کے واقعات میں واضح کمی سامنے آئی ہے۔ کیا اس کی وجہ کورونا سے موت کا خوف ہے یا موقع کی کمی؟ اس حوالے سے ریجنل پولیس آفیسرراولپنڈی سہیل حبیب تاجک کا کہنا تھا کہ جرائم میں کمی کی وجہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے مواقع میں کمی کے ساتھ ساتھ پولیس کے ناکوں میں اضافے اور گرفتاری کا خوف ہے۔ اسلام آباد پولیس سے حاصل اعدادوشمار کے مطابق اس سال 12 مارچ سے 12 اپریل تک چوری کی 16 وارداتیں ہوئیں جبکہ گذشتہ برس اسی عرصے میں ایسی چالیس وارداتیں ہوئی تھیں۔ گویا ان میں 60 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ اسی طرح کار اور موٹرسائیکل چوری کی کورونا وائرس کے عرصے میں 34 وارداتیں ہوئیں جبکہ گذشتہ سال 12 مارچ سے 12 اپریل کے عرصے کے دوران ایسی 51 وارداتیں ہوئی تھیں۔ اس طرح اس جرم میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ قتل کے جرائم میں کورونا اور لاک ڈاؤن کے دوران 25 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اسلام آباد پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق 40 فیصد کمی آئی۔ اسلام آباد پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ‘ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین احمد کی ہدایت پر اسلام آباد میں پیٹرولنگ بڑھا دی گئی ہے تاکہ لاک ڈاؤن کے دوران جرائم پر قابو پایا جا سکے۔راولپنڈی پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق کورونا اور لاک ڈاؤن کے دوران جرائم میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ 12 مارچ سے 12 اپریل 2020 کے عرصے کے دوران قتل کی 50، ڈکیتی کی 90، چوری کی 89 اور کار و موٹرسائیکل چوری کی 135 وارداتیں راولپنٖڈی میں ہوئیں۔ انہیں جرائم کے حوالے سے گذشتہ ماہ یعنی 12 فروری سے 12مارچ تک کے اعدادوشمار دیکھے جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ قتل کی 52، ڈکیتی کی 123، چوری کی 112 اور کار و موٹرسائیکل چوری کی 247 وارداتیں ہوئی تھیں۔ اسی طرح جنوری فروری کے اسی عرصے کے دوران قتل کی 65، ڈکیتی کی245، چوری کی 186 اور کار و موٹرسائیکل چوری کی 283 وارداتیں ہوئی تھیں۔کراچی میں سٹیزن پولیس لائزان کمیٹٰی کے ڈیٹا کے مطابق کورونا اور لاک ڈاؤن سے جرائم میں کمی ضروری آئی ہے مگر اب بھی کار چھیننے اور موبائل چھیننے جیسے واقعات جاری ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق لاک ڈاؤن اور کورونا کے پھیلاؤ سے قبل جنوری میں کار چھیننے کی 20 وارداتیں ہوئیں اور فروری میں 14 واقعات ہوئے، تاہم مارچ میں ایسے صرف تین واقعات رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح کار چوری کی جنوری میں 171، فروری میں 136 جبکہ مارچ میں صرف 28 وارداتیں ہوئیں۔کراچی شہر موبائل فون چھینے جانے کے واقعات کی وجہ سے ملک بھر میں بدنام ہے۔ یہاں پر جنوری میں فون چھینے جانے کی 1912 وارداتیں ہوئیں، فروری میں 1824 اور کورونا کی آمد کے بعد مارچ میں صرف 166 وارداتیں دیکھنے میں آئیں۔کراچی میں جنوری میں قتل کے 30 فروری میں 18 اور مارچ میں 24 افسوسناک واقعات ہوئے۔ گویا اس جرم میں کورونا کی وجہ سے کراچی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔سائبر کرائم پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی چار سے دس اپریل تک کی ایک رپورٹ کے مطابق جہاں کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر جرائم میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے وہاں آن لائن جرائم یا سائبر کرائم کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔اس حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد ویڈیو ایپ زوم اور دیگر ایپلیکیشنز کو استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خلاف کام کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کی ایڈوائزری کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی امدادی اداروں اور طبی فراڈ کے حوالے سے سائبر کرائم میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے اور مالیاتی اداروں نے اقدامات کرتے ہوئے صارفین کو ہوشیار رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بھی خبردار کیا ہے کہ ‘کورونا وائرس کی معلومات کے جھانسے میں سائبر کرائم کا خطرہ ہے اس لیے لوگ پبلک وائی فائی کے استعمال سے گریز کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close