دجالی شہر کی آبادکاری کیلئے گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا بالکل تیار ہے،اسرائیل کے صدر اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان کے درمیان ایک خفیہ ملاقات بھی ہوچکی ہے

اسلام آباد(آن لائن)عالمی پیشگو اور روحانی معالج پیر پنجرسرکار نے دعویٰ کیا ہے کہ دجالی شہر کی آبادکاری کیلئے سرگرمیاں عروج پر ہیں۔اسرائیل کے صدر اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان کے درمیان ایک خفیہ ملاقات بھی ہوچکی ہے۔دجال کی آمد سے قبل اس شہر کی مکمل آباد کاری کیلئے تیز تر انتظامات کئے جارہے ہیں اور گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا بالکل تیار ہے۔اسرائیل اس سلطنت کو دجال کی آمد سے قبل حضرت سلیمان کی سلطنت کے برابر توسیع دے گا۔اپنے تازہ ترین ایک مضمون میں انہوں نے یہ ہوشربا انکشافات کئے ہیں۔پیرپنجر سرکار کا کہنا ہے کہ دجالی ایجنڈے کو بغیر کسی ڈرخوف کے آگے بڑھانے والے مسلم حکمران جن میں محمد بن سلیمان سرفہرست ہے انہوں نے حال ہی میں اسرائیل کے صدر نیردرریوین ریولن سے ایسی جگہ پر ملاقات کی ہے جس کے بارے میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ۔لیکن اس معاملے کی سنگینی کا اندازہ اس وقت ہوا جب نیوم نامی اس شہر کی حقیقت کھل کر سامنے آئی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 26 ہزار 500 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط یہ دجالی شہر کے لئے بطور خاص دجال کے لئے بنایا جا رہا ہے جہاں اسرائیلی اور سعودی صدر کی ملاقات یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس شہر کا باقاعدہ طور پر افتتاہ بھی کر دیا گیا ہے ۔ جس کے بعد وہاں صدیوں سے رہنے والے باسیوں کو نکال کر تعمیراتی کام شروع کیا جائے گا اور جدید ترین سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ جہاں ریبوٹ کی تعداد انسانوں کی تعداد سے زیادہ ہو گی ۔ یہ شہر ٹیکنالوجی کا مکمل شاہکار ہو گا یاد رہے کہ اس شہر کا افتتاح سعودی شہزادے محمد بن سلیمان نے 2017ء میں کیا تھا اور بتایا تھا یہ شہر دنیا کا سب سے جدید ترین شہر ہو گا یہ شہر براء احمد کے کنارے میں بنایا جائے گا جس کے ساتھ اردن ، مصر اور اسرائیل کی سرحد لگ رہی ہیں جبکہ سعودی ولی عہد کے مطابق اس منصوبے کے تحت براء اہمد میں اتنا بڑا پل بھی تعمیر کیا جائے گا جو کہ اس نئے شہر کو مصر ، اردن اور افریقہ کے باقی حصوں سے ملا دے گا اور اس طرح دنیا کے پہلی ب ار تین ممالک کا پہلا خصوصی زوم قائم ہو گا ۔ اس شہر میں دنیا کی بڑی عمارتیں بنائی جائیں گی جو قیامت کی نشانی میں سے ایک نشانی ہے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی عمارت دبئی میں ہے ۔ اس شہر میں پرواز کرنے والی ٹیکسیاں ہوں گی اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اس خطے کے گورنر شہزاد فہد بن سلطان نے کہا تھا اس شہر میں کوئی شاہراہ نہیں چاہتا ہم 2030ء میں اڑنے والی گاڑیاں چاہتے ہیں جبکہ ایک اور دستاویزات میں لکھا ہے کہ گاڑیاں تفریح کے لئے ہوں گی ۔ ٹرانسپورٹ کے لئے نہیں لہذا یہاں اڑنے والی گاریوں میں سفر عام انسان کے لئے کرنا آسان ہو گا اس کے علاوہ یہاں کلاؤڈز سِِِپانڈنگ کا سسٹم بھی موجود ہو گا یعنی مصنوعی بارش برسانے والا نظام جس سے صحرا میحرا میں بھی سبزا اگے گا جو کہ قیامت کی ایک اور نشانی کو پورا کرتا ہے کہ قرب قیامت عرب کے صحرا سرو شاداب ہو جائیں گے یعنی چونکہ نیوم کا تجویز کردا مقام ساحل پر واقعہ ہے لہذا وہاں کے موسم کو کنٹرول رکھنے کے لئے کلاؤڈز ریڈنگ ٹیکنالوجی استعمال کر کے بارش کے برسنے کو یقینی بنایاجائے گا اور یہاں پر مارشل آرٹ ریبوٹٹ لڑائیاں ہوں گی جبکہ یہاں پر ایک جارا سیک پارک بھی تعمیر کیا جا رہا ہے جس میں ڈائینا سوروریبوٹ کی صورت میں گھوم پھر رہے ہوں گے اس کے علاوہ اس کا اپنا ایک مصنوعی چاند بھی ہو گا جو کہ ممکنا طور پر ڈورنز کی مدد سے یہ خلاء سے لائیو طلوع اور غروب ہو گا جبکہ یہاں جینٹک اجینک کو مکمل فروغ دیا جائے گا ۔جس میں زندگی سے موت تک کے ایک طریقے کی زندگی کو تشکیل دیا جائے گا یعنی جنس میں تبدیلی لا کر انسانی مصنوعی اور ذہانت کو بڑھایا جائے گا اس شہر کا اپنا ایک ایئرپورٹ ہو گا جبکہ اڈے اور تمام قسم کے مغربی کلچر کی مکمل آزادی ہو گی ۔ عورتیں جتنا مرضی لباس پہن کر آزادی سے اس شہر میں گھوم سکیں گی جو پابندیاں سعودی عرب میں لگائی جاتی تھی اس شہر میں خواتین کو ان کی مکمل آزادی ہو گی اس شہر کی تعمیر کے بعد یہاں کوئی اسلامی قانون نافذ نہیں ہو گا بلکہ یہ شہر اپنے قوانین میں بالکل آزاد ہو گا ۔بڑے بڑے 6th سٹ؟ار ریسٹورنٹ اور عمارتیں بنائیں جائیں گی ۔ جس میں یہودی تجارت کا مرکز بنائیں گے اور ایسی پالیسیاں ہوں گی جس سے وہ سعودی عرب کی معیشت کو کنٹرول کر سکیں اس شہر کی تعمیر کے بعد صیہونی سعودی عرب کے کافی حصے پر کنٹرول حاصل کر لیں گے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دجال کی آمد سے قبل یہودی سعودیہ کو گریٹر اسرائیل میں شامل کرنا چاہتے ہیں جو صیہونیوں کا خاص ایجنڈا ہے ۔ جیسے دجال کی آمد سے قبل پورا کرنا ہے کہ اپنی سلطنت کو اتنی دور تک پھیلانا جتنی سلطنت حضرت سلیمان کے دور میں تھی جس میں سعودی عرب ، ایران ، مصر ، شام ، عراق ، فلسطین ، اردن اور اسرائیل کا علاقہ شامل تھا ۔لہذا اسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے ایک ایسا شہر تعمیر کیا جا رہا ہے جسے وہ لوگ تجارت کا مرکز بنا سکیں اور اس طرز کا شہر جس کے بننے سے یہودیوں کے قبضے میں 26 ہزار 500 کلومیٹر کے علاقے تک رسائی ہو جہاں وہ ایک بڑی بندرگاہ بنائیں گے جس میں وہ یہ یورپ اور افریقہ ، ایشیاء میں تجارت کر سکیں گے اور یہاں رہ کر سعودی عرب کی معیشت کو بھی کنٹرول کریں گے جس سے ثابت ہوتا ہے یہ شہر اگرچہ سعودی عرب میں بن رہا ہے لیکن اس کا تمام تر کنٹرول اسرائیل کے ہاتھ میں ہو گا جو سعودی عرب میں قبضہ کی خواہش کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں ۔ لہذا سعودی عرب میں مکمل کنٹرول کرنے کے لئے طرح طرح کی چالوں کا استعمال کیا جا رہا ہے اسی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے اس شہر کی تعمیر کی جا رہی ہے یہ گریٹر اسرائیل کا اہم ترین شہر ہو گا ۔یہودی جن علاقوں پر گریٹر اسرائیل بنانا چاہتے ہیں اس پر پانچ اسلامی ممالک آئے ہیں جن میں مصر ، اردن ، شام ، عراق اور سعودی عرب کے بہت سے علاقے شامل ہیں یہ وہ علاقے ہین جس سے ساتوں سمندر ساتھ لگتے ہیں ۔ یہودی دجال کی آمد سے قبل ان علاقوں میں قبضہ دو صورت میں حاصل کرنا چاہتے تھے ایک یہ کہ تمام ممالک جہاں گریٹر اسرائیل بنانے کا منصوبہ طے ہوا وہ تمام اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر لیں جس میں ان ممالک کی پالیسیاں اسرائیل کے مطابق چلائی جائیں مگر اسی ملک کی ہو جبکہ دوسری آپشن جنگ تھی لہذا اگر تاریخ میں نظر دوڑائی جائے تو مصرو عرب اسرائیل کی 1948ء کے بعد تین جنگیں ہوئیں آخر میں اردن اور مصر نے اسرائیل کے سامنے اپنی شکست کو تسلیم کر لیا اور امن معاہدے کو ہر چیز پر فوقیت دی جب کہ شام ، عراق نے امن معاہدے پر دستخط نہیں کئے جس کے نتیجے میں ان پر امریکہ کے ذریعے بڑے بڑے تباہ کن حملے کروا دیئے گئے باقی بچتا تھا پانچواں ملک جو کہ سعودی عرب خود ہے جو وہ اپنی مشکوک سرگرمیوںکے پیش نظر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے یا تو وہ اسرائیل سے امن سے معاہدہ کر چکا ہے یا وہ مسقبل قریب میں اس کی خواہش ضرور رکھتا ہے کیونکہ عرب بادشاہوں کی اسرائیل سے خفیہ ملاقاتوں کو پرکھا جائے تو یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے جن علاقوں پر اسرائیل گریٹر اسرائیل بنانے جا رہا ہے ان علاقوں میں کنٹرول اسرائیل کا ہی ہے ۔ چاہے وہ عرب بادشاہوں کی شکل میں ہو یا امن معاہدے کی شکل میں اب بس ان علاقوں پر قبضے کے لئے جنگ شروع ہونا باقی ہے جوکہ موجودہ دور میں ایران اور سعودی عرب کی شکل میں نظر آ رہی ہے اور یقیناً یہ وہ جنگ ہے جس کے بارے میں حضورؐ نے 1400 سال پہلے ہی فرما دیا تھا کہ تمام یہودوں نصارا اور کفار 80 جھنڈوں والا لشکر لے کر مسلمانوں پر حملہ کریں گے یہ 80 جھنڈوں والا لشکر امریکہ اسرائیل اور ان کے اتحادی نیٹو اور یورپین یونین ہی ہیں ۔ اس جنگ کا ذکر خود یہودی اور عسائیوں کی روایات میں بھی آتا ہے جسے جنگ پر موجدون یا آرام کنگ کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں صیہونیوں میں یہودی اور عیسائی مل کر مسلمانوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کریں گے دوسری طرف دیکھا جائے اس جنگ کے متعلق یہودی صیہونیوں اور عیسائی صیہونیوں میں اتحاد بھی پایا جاتا ہے اس کی وجہ یہ دونوں کے مطابق اس جنگ کے بعد ہی ان کا مسیحا آئے گا جو دنیا پر حکومت کرے گا ۔ یہ بات واضح رہے سعودیوں کے گریٹر اسرائیل کے بارے میں چار اہم مقاصد ہیں پہلا جنگ ہرمدجدون کا آغاز ، دوسرا اقصٰی کو شہید کر کے ، تیسری بارہیکل سلیمانی کی تعمیر ، تیسرا مقصد اسرائیل کا قیام ہے ۔ اس کے بعد دجال کو حضرت داؤد کے پتھر پر بٹھا کر تاج پوشی کرنا عیسائی اور یہودیوں صیہونیوں پر اختلاف صرف ایک بات کا ہے ۔ یہودی صیہونی کہتے ہیں کہ دجال مسیحا بن کر آئے گا جبکہ عیسائی صہیونیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسٰی مسیحا بن کر آئیں گے ۔نیوم نامی اس شہر کو احادیث مبارکہ کے تناظر میں دیکھا جائے یہ وہی شہر ہو گا جہاں دجال کا قیام ہو گا جیسا کہ صحیح بخاری میں ایک روایت میں آتا ہے ۔ نبی ؐ نے فرمایا کہ دجال آئے گا ۔ مدینے کے ایک کنارے قیام کرے گا پھر مدینہ تین مرتبہ کانپے گا ۔ اس کے نتیجے میں ہر کافر اور منافق نکل کر اسی طرف چلا جائے گا جبکہ خود اس شہر کے نام میں بڑی مواریت ہے کیونکہ نیوم کا اگر ابرانی ترجمہ دیکھا جائے تو وہ ہے ایک دردندہ اور ایک انتہائی برائی اور انسانیت سے خالی شخص اور یہ ساری صفات دجال معلون میں ہیں ۔اس شہر کا نام ہی دجال کے نام پر رکھا گیا ہے لہذا یہ ثابت ہوا یہی وہ دجالی شہر ہے جہاں دجال اپنا قیام کرفے گا اور اس کی تعمیرات شروع ہو چکی ہیں لہذا اﷲ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو دجالی قوتوں کے خلاف لڑنے کی توفیق فرمائیں آمین ثمہ آمین۔

close