حق نا حق، ممتاز دانشور فیاض باقر کی سلسلہ وار تحریر، فیصلے کی گھڑی

پاکستانی سیاست کا تناؤ اس نکتے پر پہنچ گیا ہے کہ ریاستی نظام کی بقا کے لئے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ اس کشمکش کےدونوں فریقوں کی قیادت، دانشمندی اور دور اندیشی کا امتحان ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت دونوں کوفوری طور پر ایک قدم پیچھے ہٹنا چاہئے اور عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنا چاہیئے۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو کوئی ایکفریق بھی جیت نہیں سکتا۔ اور مذاکرات کے ذریعے حکومت، عوام ، سیاسی جماعتیں اور مقتدر حلقے سب یہ جنگ دوسروں کو ہرائےبغیر جیت سکتے ہیں۔

تحریک انصاف سے اختلاف یا اتفاق رکھنے والوں کو یہ ماننا پڑے گا کہ ہمارے سیاسی نظام میں ہیرا پھیری کی روایت سے عوام کاغصہ بجا ہے۔عوامی اُبھار کی مخالفت اس دلیل کی آڑ میں نہیں کی جا سکتی کہ تحریک انصاف کی حکومت قانونی طریقے سےگرائی گئی ہے۔ یہ دلیل درُست ہے۔ مگر پاکستان میں اربوں کھربوں کی لُوٹ کھسوٹ بھی قانونی طریقے سے کی گئی ہے۔عوام کا ووٹلینے والوں نے عوام کے اعتماد کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دھوکہ دیا ہے۔ لوگ اسے معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ چاہے یہ کامسیاست میں ڈبل پی ایچ ڈی کرنے والوں نے کیا ہو۔ تحریک انصاف نے بھی جوابی طور پر قانونی طریقے سے حکومتی نظام چلانا ناممکن بنا دیا ہے۔

لیکن اس وقت تنازعے کی بنیاد دوبارہ انتخابات کرانے سے پہلے قرضے ادا کرنا ہونا چاہئے۔ قرضے واپس کرنے کے لئے جو قانون سازی چاہیئے وہ کوئی ایک پارٹی نہیں کر سکتی۔ اُس کے لئے تمام پارٹیوں اور مقتدر حلقوں کو ایک میز پر بیٹھنا پڑے گا۔ ہماری اشرافیہ نےقرضے واپس کرنے کے لئے قانون سازی کا کڑوا گھونٹ اپنی مرضی سے نہیں پینا۔ عوام کے بے مثال دباؤ کے زور پر یہ قانون سازیکروانا ممکن ہے۔ اس کام کے نتیجے میں انتخابات میں دھاندلی، اور قومی خزانے میں لوٹ مار کا ایک بڑا راستہ بند ہو سکتا ہے۔ اوریہ سب کی جیت ہو گی۔ تحریک انصاف، حکومت، عوام اور مقتدر ادارے سب اس کا کریڈٹ لے سکیں گے اور آئندہ انتخابات میں سبکو برابری کی بنیاد پر مقابلہ کرنے کا موقع مل جائے گا-

یہ نئی قانون سازی عمران خان کی سیاسی وارث ہو گی۔ اُن کی جان کو اگر واقعی کوئی خطرہ ہے تو اُن کے بنوائے ہوئے قانون سےملکی خزانہ لوٹنے والوں کے راستے بند ہو جائیں گے۔ پاکستان کی ترقی ، غربت کے خاتمے اور لوگوں کو روزگار ملنے کے راستے پیدا ہوجائیں گے۔ اُن کے مخالفوں کے لئے اُن کا خاتمہ کر کے اُن کی سیاست کا خاتمہ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ اس لئے وہ اُن کی جان لینے کے احمقانہ منصوبے سے باز آ جائیں گے۔

میرے خیال میں تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کو تین نکات پر اتفاق کرنے کی ضرورت ہے۔ایک، تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپس بُلایا جائے اور ملکی قرضے واپس کرنے کی قانون سازی کی جائے۔ دوسرے، دو قانون متعارف کرائے جائیں، مُلک کی تمام زمینیں جو تحائف یا رعایتی نرخوں پر ہتھیائی گئی ہیں اُنہیں نیلامی کے ذریعے فروخت کیا جائے۔یہ زمین بیرون مُلک پاکستانی بھی خرید سکتے ہیں اس سے زر مُبادلہ کے ذخائر اور قرضوں کی واپسی دونوں کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے اور تمام کاروباروی آمدنی پر کم سے کم چار فیصد ٹیکس لگایا جائے۔ تین، یہ قانون سازی ہونے کے فوری بعد مقررہ مُدت میں انتخابات کرائے جائیں۔

پاکستانی سول سوسائٹی کی جن تنظیموں اور درد مند صحافیوں نے سیاسی مفاہمت اور دو طرفہ مذاکرات کے لئے عمران خان سے رجُوع کیا ہے۔ اُنہیں بھی اُن گذارشات پر غور کرنا چاہئے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں