اسلام آباد ( پی این آئی) سستے ایل این جی کارگو کی عدم دستیابی کے باعث جنوری میں گیس بحران شدید ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
آذربائیجان کی SOCAR کمپنی کی جانب سے سستے LNG کارگو کی عدم دستیابی کا امکان ہے ۔وزارت توانائی کے سینئر حکام نےبتایا کہ آذربائیجان کی سرکاری کی کمپنی ساکر (SOCAR) کی جانب سے جنوری 2024میں سستے ایل این جی کارگو کی عدم دستیابی کا بہت زیادہ امکان ہے۔آنے والے ایل این جی کارگو کی عدم فراہمی سے پہلے ملک میں دسمبر 2023 میں 360 ملین کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا جو کہ جنوری 2024 میں بڑھ کر 470 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گا حالانکہ گھریلو سیکٹر کے لیے گیس کی دستیابی صرف کھانا پکانے کے اوقات میں صرف 8 گھنٹے تک محدود ہے۔اب ساکر کارگو کی متوقع عدم دستیابی جنوری میں گیس کے بحران کو مزید بڑھا دے گی اور حکومت کو گھریلو شعبے کے لیے گیس کی دستیابی کو 8 گھنٹے سے کم کر کے صرف 6 گھنٹے کرنے پر مجبور کر دے گی۔ ساکر سے آنے والے خاص تاثر تجویز کرتے ہیں کہ وہ جنوری کیلئے سستے ایل این جی کارگو کی پیشکش نہیں کرسکے گی۔
سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت میں آذری فرم ساکر سے جی ٹی جی معاہدہ کیا گیا تھا جس کے تحت وہ 1 ماہ میں ایک ایل این جی کارگو فراہم کرنے کی پابند ہے۔پاکستان اور آذربائیجان نے 25 جولائی 2023 کو 1 سال کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں مزید 1 سال کی توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔ ساکر جنوری کے لیے ایل این جی کارگو کی پیشکش کرنے سے پہلو تہی کر رہی ہے جیساکہ مغربی معیشتوں نے بحالی دکھانا شروع کر دی ہے اور سستے ایل این جی کی دستیابی مشکل ہو گئی ہے۔عہدیدار نے مزید کہا کہ آذری فرم کارگو کی ترسیل سے 45 دن پہلے پیشکش کرنے کی پابند ہے، اس لیے ابھی وقت باقی ہے اور ساکر جنوری 2024 کے مہینے کے لیے پیشکش لے کر آ سکتا ہے۔پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) جنوری کے لیے اسپاٹ کارگوز کے لیے اپنے ٹینڈرز کی مارکیٹنگ کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے لیکن پی ایل ایل نے پی پی آر اے کے قوانین سے دو معاملات سے استثنیٰ طلب کیا ہے، ایک 30 دن کے جوابی وقت سے اور دوسرا 15 دن کی بولی کی درستگی کے وقت سے اور ابھی تک یہ عمل جاری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں