30جون سے یکم نومبر تک پاکستان کے قرض میں کوئی اضافہ نہیں ہوا پوراسال اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکہ بھی قرضہ نہیں لیا ، اچھی خبر آگئی

اسلام آباد(آئی این پی ) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت نے مشکل فیصلے کرکے معیشت کو استحکام دیا ، پوراسال اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکہ بھی قرضہ نہیں لیا تاہم 30جون سے یکم نومبر تک پاکستان کے قرض میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ ، وفاقی

وزیر منصوبہ بندی اسد عم، وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ دو سالوں میں حکومتی اقدامات سے معیشت میں استحکام آیا ہے اور کورونا صورتحال سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17فیصد اضافہ ہوا جبکہ ساتھ ساتھ حکومت نے سرکاری اخراجات میں بھی کمی پر خصوصی توجہ دی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ملکی کرنٹ اکائونٹ کا سرپلس ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے، کورونا صورتحال میں حکومت نے کاروباری برادری کیلئے مختلف پیکجز کا اعلان کیا اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ اپنے عوام پر پیسہ خرچ کرنا ہے، حکومت نے احساس پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کیا، قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے فنڈز میں بھی نمایاں اضافہ کیا گیا، کورونا صورتحال میں شفاف انداز میں ضرورتمند افراد کو مالی امداد دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، اس سال 4ماہ میں ایک ہزار ارب ٹیکس محاصل جمع ہوئے ہیں، وزیراعظم آفس، صدر ہائوس، سرکاری اخراجات اور فوج کے بجٹ میں کمی کی گئی، پورے سال ایک بھی سپلیمنٹری گرانٹ نہیں دی گئی جبکہ ملک میں پہلی بار پرائمی بیلنس سرپلس میں گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی ٹیکس میں کمی لائی گئی اور پیکجز دیئے گئے، عالمی بینک نے بھی سراہا، جبکہ دس بڑے ریفارمر ممالک میں پاکستان شامل ہوا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے صنعتوں کیلئے پیکج میں 24گھنٹے صنعتوں کو آف پیک آور پر بجلی میسر ہو گی، صنعت کو پیکج دینے کا مقصد ہے کہ پیداواری لاگت کم ہو اور ہماری صنعت عالمی مارکیٹ کا مقابلہ کرے۔ حماد اظہار نے کہا کہ صنعتوں کے اس پیکج سے معاشی عمل تیز ہو گا۔ میڈیا گفتگو میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں اور کورونا صورتحال میں وباء کو روکنے کے ساتھ ساتھ معاشی سر گرمیاں جاری رکھنا چیلنج تھا لیکن کورونا سے متعلق پاکستانی پالیسی کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے بھی اپنے اظہار کا خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنیکا راستہ مشکل ہے لیکن ہم درست سمت میں گامزن ہیں، ماضی میں توانائی کے منگے معاہدوں سے بجلی مہنگی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سستی بجلی کیلئے متبادل توانائی ذرائع پر توجہ دے رہی ہے، انرجی مکس لیبر بہتر بنانے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، 2030تک 18ہزار میگاواٹ سستی بجلی متبادل ذرائع سے حاصل ہو گی۔۔۔

close