مسئلہ کشمیر ایک سلگتی چنگاری ہے، صرف مذمتوں سے کام نہیں چلتا، دنیا اس کو حل کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان

مظفرآباد(پی آئی ڈی)وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک سلگتی چنگاری ہے، صرف مذمتوں سے کام نہیں چلتا‘ دنیا اس کو حل کروانے کیلئے اپنا کردارادا کرے۔ کشمیر ناقابل تقسیم وحدت ہے۔ہندوستان مہاراجہ کے الحاق کا جو معاہدہ دکھا رہا ہے اس کو بین الاقوامی کمیشن سے معائنہ کرائے کہ اس میں ٹمپرنگ تو نہیں،مہاراجہ کے اپنے بچے جو زندہ ہیں وہ کیا کہہ رہے ہیں اس کو بھی دیکھا جائے، مہاراجہ کے الفاظ اور اسکی منشا کیا تھی،کیا مہاراجہ absolute mergerچاہتا تھا کہ نہیں، اگر ایسی بات ہے تو دستاویز کو دنیا کے سامنے پیش کرے۔

آج تک مقبوضہ کشمیر کے کسی وزیراعلیٰ میں غیرت نہیں دیکھی،اگر کسی میں غیرت ہوتی وہ اقتدار کو ٹھوکر مارکر کہتاکہ پاکستانیت پر یقین رکھتا ہوں۔ میری تجویز ہے کہ وفاقی وزیر مملکت برائے خارجہ حناربانی کھر کے ہمراہ حکومتی، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اورخواتین ممبران قانون ساز اسمبلی اور صحافیوں پر مشتمل ایک وفدبیرون ممالک دوروں پر بھیجوں جو وہاں جا کر کشمیر پر سفارتکاری کرے، اس وفد کے سارے اخراجات اپنی جیب سے اداکروں گا۔27اکتوبرہندوستا ن کی جانب سے جارحیت اوربربریت کا دن ہے، ہندوستان اس قوم کو چیلنج کررہا ہے جس کی مائیں شہید اورغازی پیدا کرتی ہیں۔ پاکستان مشیت الہیٰ ہے، پاکستان کے قیام کے بعد دنیا بھر کے مظلوم طبقے نے پاکستان کی طرف دیکھا۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے 27اکتوبریوم سیاہ کے موقع پر دارلحکومت مظفرآباد میں منعقدہ ایک بڑے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔احتجاجی جلسہ سے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، سینئر موسٹ وزیر حکومت آزادکشمیر خواجہ فاروق احمد، حریت رہنما سید یوسف نسیم نے بھی خطاب کیا جبکہ ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری ریاض احمد، وزیر حکومت چوہدری محمد اکبرابراہیم، ممبر اسمبلی پروفیسر تقدیس گیلانی سمیت سیاسی و سماجی شخصیات، سیکرٹریز حکومت، سربراہان محکمہ جات، سرکاری افسران، سول سوسائٹی، وکلاء، طلبہ مہاجرین اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیرتعداد احتجاجی جلسہ میں شریک تھی۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے وزارت خارجہ کو تجویز دی تھی کہ دفتر خارجہ میں دو مشیر آزادکشمیر سے لیے جائیں۔ بیس کیمپ کی حکومت پورے کشمیر کی نمائندہ حکومت ہے۔ ہندوستان کا کشمیر کے ساتھ کوئی لنک نہیں تھا، تقسیم برصغیر کے فارمولے کے تحت مسلم ریاستوں کا الحاق پاکستان اور ہندوریاستوں کا ہندوستان کے ساتھ الحاق ہونا تھا، ریڈ کلف اور گاندھی نہرو سازشوں کی وجہ سے گورداسپور ہم سے گیا تاکہ ہندوستان کو کشمیر میں داخل ہونے راستہ مل سکے۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کیلئے ہندوستان 42لاکھ ہندوؤں کو جعلی ڈومیسائل جاری کر چکا ہے، مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیا گیا تو پھر اس کے اثرات ساری دنیا تک جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کی وحدت پر یقین رکھتا ہوں،جموں کے پنڈٹ سے لیکر لداخ، بڈگام اورپونچھ تک سب کشمیری ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی ماوں کو سلام پیش کرتاہو ں جو برہان وانی جیسے لال پیدا کرتی ہے۔ پانچ فروری کو 24کروڑ پاکستانی عوام اپنے کشمیریوں بھائیوں کیلئے باہر نکل کر دنیا کو بتاتی ہے کہ ہم ایک ہیں۔ پاکستان دنیا بھر کے مظلوم طبقے کی امید ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی سے نظریاتی اختلا ف ہو سکتاہے لیکن سیاسی جدوجہد سے اختلاف نہیں ہو سکتا۔ ایل او سی کے دوسری جانب رہنے والوں کو بھی ہم سے توقعات ہیں، انشاء اللہ بیس کیمپ کی حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کریگی۔ سردارتنویر الیاس خان نے کہا کہ عمران خان جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے مہاجرین کیلئے 1330لاکھ گھر بنانے کا اعلان کیا اور پھر3ارب روپے بھی فراہم کیے۔ وفاق نے آزادکشمیر کے فنڈز روکے ہوئے ہیں اس سلسلہ میں مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر اپنا کردارادا کریں۔ ہم توکل پر یقین رکھتے ہیں، ہماری حکومتی ٹیم کی محنت کی وجہ سے ہم سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ سے30ارب کے منصوبے لینے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تقریبات میں اپوزیشن کی غیر حاضری کو محسوس کرتا ہوں۔

close