آزاد کشمیر حکومت کا فلاحی ریاست کے قیام کے لیے اہم قدم، آٹے پر سبسڈی مستحقین کے استفادہ کے لیے سفارشات کی تیاری کی تجویز

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزاد کشمیر حکومت کا فلاحی ریاست کے قیام کے لیے اہم قدم، آٹے پر سبسڈی مستحقین، غرباء کے لیے وقف کرنے اور استفادہ کے لیے سفارشات کی تیاری کی تجویز۔ متوقع خوراک کی قلت سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہدایت جبکہ سیلاب کی وجہ سے آزاد کشمیر پر پڑنے والے قیمتوں اور غذائی قلت کے اثرات سے نبرد آزما ہونے اور پیشگی عملی اقدامات کی بھی ہدایت۔

آٹے پر دی جانے والی سبسڈی سے اس وقت صاحب ثروت، مراعات یافتہ اور دولت مند افراد بھی مستفید ہو رہے ہیں، وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کے ویژن کے مطابق سبسڈی صرف ضرورت مند، مستحق افراد و کنبہ جات کے لیے مختص ہونی چاہیے۔ آٹے پر دی جانے والی سبسڈی کے لیے پہلے سروے کیا جائے اور ریکارڈ مرتب کر کے جامع پالیسی اپنائی جائے۔ سستا آٹا صرف انہیں ملنا چاہیے جو اس کے مستحق ہیں، دولتمند اور صاحب ثروت افراد سبسڈی سے مستفید ہونے کے بجائے فلاحی معاشرے کے قیام میں حکومت کی معاونت کریں اور محکمہ خوراک آزاد کشمیر کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم نے محکمہ پر زور دیا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں سیلاب کی وجہ سے آزادکشمیر میں غذائی قلت کا اندیشہ موجود ہے، محکمہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ آنے والے غذائی قلت کے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا بروقت احساس کرے اور آزاد کشمیر میں کھانے پینے کی اشیاء سمیت خوراک کی قلت پیدا نہ ہونے دی جائے خصوصاً گندم کی موجودگی اور آٹے کی فراہمی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ پاسکو اور دیگر ذرائع سے گندم کے حصول اور مرکزی گودام تک فراہمی کے لیے عملی اقدام اٹھائے جائیں اور شدید موسمی صورتحال سے پہلے خوراک ذخیرہ کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے۔

اس سے پہلے سیکرٹری خوراک منصور قادر ڈار نے محکمہ کے حوالے سے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان اور وزیر خوراک علی شان سونی کو بریفنگ میں غذائی ضروریات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ آٹا پر سبسڈی کا فائدہ زیر دست طبقہ کو ملنا چاہیے، اس حوالہ سے ایک میکنزم بنایا جائے تاکہ غریب کو حکومت کیجانب سے دی گئی سبسڈی کا فائدہ پہنچے۔فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے زیر دست طبقہ کی خوراک، صحت اور تعلیم پر فوکس کیا جانا چاہیے۔ عوام کی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے تاکہ کسی جگہ غلہ کی قلت پیدا نہ ہو۔ بالخصوص لائن آف کنٹرول اور دور افتادہ علاقوں میں غلہ کی کمی کو فوری پورا کیا جائے اور غلہ کی بیرون آزادکشمیر سمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔ اجلاس میں وزیر خوراک چوہدری علی شان سونی، چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ، سیکرٹری مالیات عصمت اللہ شاہ، سیکرٹری خوراک منصور قادر ڈاروددیگر نے شرکت کی۔وزیراعظم آزاد کشمیر کو بتایا گیا کہ اس وقت گندم پر فی کلو 22 روپے سے زائد کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کو آٹا کی ٹرانسپورٹیشن، گندم کی پسائی سمیت آٹا کی طلب و رسد بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے مزید کہا کہ خوراک کی سبسڈی کا استعمال بہتر سے بہتر طریقہ سے ہونا ضروری ہے، اس سبسڈی کی سہولت صاحب ثروت کے بجائے غریب، نادار اور کم آمدنی والے گھرانوں کو میسر ہونے چاہیے اور انہیں آٹا ان کی دہلیز پر فراہم کیا جائے۔ انہوں نے محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر اس پر ضروری اقدامات کرے اور ضرورت مند مستحق افراد کو ہی سبسڈائزڈ آٹا کی فراہمی کے لیے سروے اور یکارڈ مرتب کرے تاکہ ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ وزیراعظم نے مخیر حضرات سے بھی اس بارے میں تعاون کرنے اور ضرورت مندا فراد کی مدد کرنے پر زور دیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خوراک نے عوام کو غلہ کی فراہمی کی صورتحال اور اس کی ڈیمانڈ کے بارہ میں بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں فروخت ہونے والے آٹا کے انراخ میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے جبکہ محکمہ کو پاسکو کی جانب سے غیر ملکی گندم تین گنا مہنگی مل رہی ہے جس کی وجہ سے محکمہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم آزادکشمیر نے ہدایت کی کہ محکمہ خوراک پاکستان کے مختلف شہروں میں گندم کی خریداری کے لیے زمینداروں سے بھی رابطہ کرے۔۔۔۔

close