دنیا بھر کے لیے اے آئی تعاون کی نئی عالمی تنظیم کے قیام کی تجویز

چین نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کرنے کی تجویز دےدی ۔

چینی وزیراعظم لی چیانگ نے شنگھائی میں منعقدہ عالمی AI کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں AI ٹیکنالوجی کا کنٹرول صرف چند ممالک یا کمپنیوں تک محدود ہوتا جا رہا ہے، جس سے عدم مساوات کا خطرہ بڑھ رہا ہے، چین چاہتا ہے کہ AI تمام انسانوں کے لیے کھلا ہو، اور دنیا کے کم ترقی یافتہ خطوں جیسے گلوبل ساؤتھ کو بھی اس میں مساوی شراکت ملے۔

چینی وزیراعظم نے کہاکہ چین اپنے تجربات، مصنوعات اور وسائل دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے، دنیا کو ایک مشترکہ AI گورننس فریم ورک کی فوری ضرورت ہے تاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال، خطرات اور اصولوں پر سب ممالک کا اتفاق ہو۔

اس موقع پر ایک گول میز اجلاس میں 30 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک تھے، جن میں روس، جرمنی، جنوبی کوریا، قطر اور جنوبی افریقہ شامل تھے۔

کانفرنس میں دنیا بھر کی 800 سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی جنہوں نے 3 ہزار سے زائد نئی AI مصنوعات، 40 بڑے لینگویج ماڈلز اور 60 ذہین روبوٹس پیش کیے،معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن، گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمڈ اور فرانسیسی صدر کے AI ایلچی بھی مقررین میں شامل تھے، تاہم ایلون مسک اس سال شریک نہیں ہوئے۔ یہ بھی پڑھیں:کل سے مون سون کے نئے سپیل کی انٹری،محکمہ موسمیات نے خبردارکردیا

چین نے اس تنظیم کا صدر دفتر شنگھائی میں بنانے کی تجویز بھی دی ہے۔

دوسری جانب امریکا نے بھی AI کے میدان میں قدم بڑھاتے ہوئے ایک نیا منصوبہ شروع کیا ہے، جس کا مقصد اتحادی ممالک کو امریکی ٹیکنالوجی برآمد کرنا اور چین کو پیچھے چھوڑنا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close