وفاقی بجٹ کے بعد چینی و برطانوی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ، نئی قیمتیں جاری
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)دو فیصد اضافی ٹیکس بظاہر کم لگتا ہے، لیکن لاکھوں روپے کی گاڑیوں پر یہ اضافہ خریداروں کے بجٹ کو متاثر کر سکتا ہے
وفاقی بجٹ 2025-26 میں حکومت پاکستان نے 1300 سے 1800 سی سی انجن گنجائش رکھنے والی گاڑیوں پر 2 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی ہے، جس کے باعث متعدد ایس یو ویز اور درمیانے درجے کی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلے سے چیری، ڈی ایف ایس کے، اور ایم جی جیسی معروف گاڑیاں متاثر ہوئی ہیں۔
چیری گاڑیوں کی نئی قیمتیں
چینی کارساز ادارے ”چیری“ کی مقبول ایس یو وی لائن اپ، Tiggo 4 Pro اور Tiggo 8 Pro“ براہ راست اس نئے ٹیکس سے متاثر ہوئی ہیں۔
اب تقریباً ایک کروڑ روپے کی حد کو چھو رہی ہے، جو متوسط طبقے کے خریداروں کے لیے ایک بڑا مالی بوجھ ہو سکتا ہے۔
DFSK گاڑیوں کی نئی قیمتیں
”ڈی ایف ایس کے“ (DFSK) کی مشہور ایس یو وی لائن اپ ”Glory 580“ بھی نئی ٹیکس پالیسی کے تحت مہنگی ہو گئی ہے۔
Glory 580 Pro اب 70 لاکھ روپے کے قریب پہنچ چکی ہے، جس سے ممکن ہے کہ خریدار متبادل ماڈلز یا استعمال شدہ گاڑیوں کی طرف رجوع کریں۔
MG گاڑیوں پر اثرات
برطانوی ادارہ ”MG Motors“ کی متنوع لائن اپ میں بھی کئی گاڑیاں اس 2 فیصد اضافی ٹیکس کی زد میں آ گئی ہیں۔ خاص طور پر ان ماڈلز پر اثر ہوا ہے جن کے انجن 1300 سے 1800 سی سی کے درمیان ہیں۔
البتہ ”وی ویز“ (الیکٹرک گاڑیاں) اور 2000 سی سی سے اوپر والے انجن جیسے MG RX8، MG Extender، اور Cyberster GT پر یہ نیا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا کیونکہ وہ یا تو ای وی کی مخصوص پالیسی کے تحت آتی ہیں یا اس انجن حد سے باہر ہیں۔
دو فیصد اضافی ٹیکس بظاہر کم لگتا ہے، لیکن لاکھوں روپے کی گاڑیوں پر یہ اضافہ خریداروں کے بجٹ کو متاثر کر سکتا ہے۔ مارکیٹ ماہرین کے مطابق نئی قیمتیں متوسط طبقے کے صارفین کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اور ممکن ہے کہ خریدار استعمال شدہ گاڑیوں یا چھوٹے انجن والی گاڑیوں کی طرف متوجہ ہوں۔
نئی قیمتوں سے کار مارکیٹ میں تبدیلی کی ایک نئی لہر متوقع ہے، جہاں خریدار پہلے سے زیادہ محتاط ہو کر فیصلے کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں