کراچی : ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ دینے والے طلبا کے لئے بڑی خوشخبری آگئی ، سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں نمبرز کی کٹوتی کے حوالے سے بتایا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں حکومت سندھ اور پی ایم ڈی سی کو مشترکہ ویجیلنس ٹیمیں بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم،ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے، میڈیکل شعبے کیلئے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فیصد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ پیپرلیک ہونے کے کئی عوامل ہیں،تعلیمی اداروں اوربورڈزمیں کمزور ریگیولیٹری فریم ورک پیپر لیکج کا بڑا سبب ہے، پیسے کی لالچ میں پیپرکی فروخت دوسر ابڑا سبب ہے، جو احتسابی عمل نہ ہونے سے ہو رہا ہے۔
عدالت نے کہا کہ جو بچے محنت کرتے ہیں انھیں اس طرح دور کر دینا ان میں مایوسی پیدا کرتا ہے، اس طرح کی سلیکشن میڈیکل کے شعبے کو زوال کی طرف لے جائے گی ، تعلیمی اداروں کو بچوں میں میرٹ کو ترجیح دینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور شارٹ کٹ والے طلبہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ٹیسٹ کوغیرشفاف بنانے والے ذمہ داروں کےخلاف سبق آمیز کارروائی ہونی چاہیے، میڈیکل داخلے کیلئے پرائیویٹ یونیورسٹیز کو استثنیٰ دینا بنیادی حقوق کے خلاف ہے، یونیورسٹیز میں برابری کی بنیاد پر موقع دینے کیلئے پی ایم ڈی سی قانون میں ترمیم کیلئے جائزہ لیا جائے۔
پی ایم ڈی سی وکیل کا کہنا تھا کہ امتحانات شفاف ہوتے ہیں، سخت نگرانی کے باعث 88 امیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے ، عدالت تعلیمی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم کی رپورٹ عدالتی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر16منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا۔
عدالت نے بتایا حکومتی کمیٹی نے بھی پیپر لیکج کی تصدیق کردی تاہم سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ پیپر 13گھنٹے 44 منٹ ٹیسٹ سے قبل آؤٹ کیا گیا، سوالنامے کی کلیو کی 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فیصد سوالات سے ملتے جلتے تھے۔
عدالت نے سندھ کے تمام بورڈز کو ایک ماہ کے دوران امتحانات کے نتائج کا اعلان کرنے کا حکم دیا، عدالت نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مختصر فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں