کرم میں زمین کا تنازع، قبائل کی جھڑپوں میں کتنے افراد ہلاک اور کتنے زخمی ہوئے؟ آخر کارجنگ بندی کروادی گئی

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستانی حکام کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں پانچ دن تک زمین کے تنازع پر جاری رہنے والی لڑائی کے بعد متحارب قبیلے جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔ پانچ دن تک جاری رہنے والی مسلح جھڑپوں میں 30 افراد ہلاک جبکہ 158 زخمی ہوئے۔

اردو خبروں کی معروف سعودی ویب سائٹ کے مطابق ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) نثار احمد خان نے بتایا کہ ’حکام نے قبائلی عمائدین کی مدد سے آج (اتوار) دونوں قبیلوں کے درمیان جنگ بندی کرا دی ہے۔ پولیس اب دونوں متحارب قبیلوں کے بنکروں اور خندقوں کو خالی کرانے اور ان کا کنٹرول سنبھالنے میں مصروف ہے۔‘افغان سرحد پر واقع ضلع کرم ماضی میں قبائلی لڑائیوں، مذہبی گروہوں اور فرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان جھگڑوں کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں بھی رہا ہے۔سنہ 2007 میں شروع ہونے والی لڑائی کئی سال جاری رہی جس کا تصفیہ 2011 میں قبائلی جرگے کے ذریعے کیا گیا۔موجودہ لڑائی پانچ دن پہلے زمین کے تنازع پر شروع ہوئی جو جلد ہی کئی گاؤں اور قریبی علاقوں تک پھیل گئی۔

پاڑا چنار میں واقع ضلعی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حسن جان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ضلع کے مختلف ہسپتالوں میں اب تک 30 لاشیں لائی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس 30 لاشیں لائی گئیں جبکہ ضلع کے مختلف ہسپتالوں میں 158 زخمیوں کا علاج چل رہا ہے۔‘قبل ازیں کرم سے سابق وفاقی وزیر سجاد حسین طوری کا کہنا تھا کہ دو خاندانوں کے درمیان زمین کے تنازع پر ہونے والی لڑائی نے پورے ضلع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ حکام نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے سڑکوں کو بند کر دیا ہے اس لیے اکثر گاؤں اور دیہات میں خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔’دونوں فریقین ایک دوسرے پر اور قریبی گاؤں پر ہلکے اور بھاری اسلحے سے گولہ باری کر رہے ہیں۔

‘سنیچر کو وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے حکام اور پولیس کو حکم دیا تھا کہ ضلع میں جنگ بندی کے لیے ضروری اقدامات کریں۔انہوں نے کہا تھا کہ کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لے کر علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے نہیں دیا جائے گی۔کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ قریبی ہنگو اور کوہاٹ کے اضلاع کے قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک بڑا جرگہ جنگ بندی اور مصالحت کی کوشش کر رہا ہے تاہم ابھی تک اس کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کے اعلٰی سول اور فوجی حکام جرگے کی مدد سے جنگ بندی کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔’امید ہے ہم جلد اس تنازع کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ اتوار کو ضلعی حکام اور جرگہ کے ممبران ایک اہم اجلاس کر رہے ہیں۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں