عمران خان کو نہ نکالتے تو۔۔۔ آصف زرداری نے تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کاساتھ دینے کی وجہ بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے 2028 تک پھر حکومت بنا لیتا، ہم پی ٹی آئی کے خلاف نہیں صرف ایک شخص کے خلاف ہیں، عدم اعتماد واپس لیتے تو معاشی حالات مزید بدتر ہوجانے تھے، ہم پی ٹی آئی کے خلاف نہیں صرف ایک شخص کے خلاف ہیں، پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی اور انتخابات میں بھی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے میں متاثر تھا کہ صبح 6 بجے اٹھتا ہے اور شام 6 بجے تک کام کرتا ہے، اتحادی حکومت کا تجربہ کافی مشکل تھا، شہبازشریف کو کافی چیزیں کہیں جو انہوں نے نہیں مانی اس کا ملک کو نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ 2 ارب کی شوگر پڑی تھی اجازت نہیں دی جو افغانستان اسمگل ہوگئی، ہمیشہ خوردنی تیل درآمد ہوتا ہے اس پر پابندی لگا دی، تجارت کی وزارت میرے پاس تھی لیکن پالیسی تو کابینہ کو بنانی تھی۔

آصف زرداری نے کہا کہ پرویز الٰہی جیل میں ہے اور بیٹا باہر بیٹھا ہے، بیٹے کو غیرت نہیں کہ واپس آجائے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہے اس نہج پر چلیں کہ آگے بھی چل سکیں۔ ضروری نہیں کہ ن لیگ لیڈکرے باقی جماعتیں اور شخصیات بھی ہیں،ان کو چاہیئے ہمیں موقع دیں، اب ہم اپنے لئے گیم لگائیں گے، سیاست میری مجبوری ہے ضرورت نہیں، سیاست ضرورت اس لئے کہ بی بی اور کارکنوں نے شہادت دی جو ہم پر قرض ہے، بلاول بھٹو ابھی تربیت یافتہ نہیں کچھ وقت لگے گا، بلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہے لیکن تجربہ تجربہ ہوتا ہے، بلاول سب کو بابے کہہ رہے ہیں صرف مجھے نہیں کہہ رہا، نئی پود کی سوچ ہے ہر گھر کی سوچ ہے کہ” بابا“ آپ کو کچھ نہیں آتا، پارٹی کے امیدواروں کو ٹکٹ میں دیتا ہوں، ہم تلوار کو گندے انڈوں سے بچایا، گندے انڈوں نے تلوار لینے کی کوشش کی۔

پنجاب میں انہیں جہاں سہولت نظر آتی ہے چلے جاتے ہیں، محسن نقوی میرا بیٹا ہے آج بھی کہتا ہوں، نگران حکومت کا کام ہے کہ زیادتی نہ ہو، جہاں زیادتی ہوتی ہے ان کی نشاندہی کرتے ہیں، اسلام آباد کی بیوروکریسی پاکستان میں نہیں کسی اور ملک میں رہتی ہے، یہ صبح دفتر جاتے اور شام کو گالف کھیلتے ہیں انہیں صوبوں کے حقوق کا علم نہیں۔ بلوچستان سے ابھی مزید دوست آئیں گے، فائٹ ہوگی ہم تیار ہیں، پیپلزپارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے، بلوچستان میں دوستوں کی کچھ مجبوریاں ہیں، مجبوریوں کے تحت جہاں پروٹیکشن ملتی ہے دوست وہاں چلے جاتے ہیں، بلوچستان کے 9اضلاع میں کونسل کی سیٹیں جیتی ہیں۔

ابھی بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھا ہے بہت کرنا باقی ہے، کوشش کی جائے گی کہ مسنگ پرسن کا مسئلہ حل کیا جائے۔ ہمسائے پیسا لگا کر بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں اس کو روکنا ہے۔ پیپلزپارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد ہم تھرکوئلے کو ترقی دی، جب سے 18 ویں ترمیم آئی ہے 7 پل اور سڑکیں بنا چکے ہیں، ٹیکس سندھ دیتا تھا اور اجازت لینے وفاق جانا پڑتا تھا، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ بھی اٹھارویں ترمیم کا دفاع کریں گے، اگر 18ویں ترمیم ٹارگٹ بنی تو پیپلز پارٹی دفاع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کیلئے ایم کیوایم نے کہا کہ تب حمایت کریں گے جب گورنرشپ دیں گے، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی، مولانا سمیت کوئی جماعت 172 کی اکثریت نہیں لے سکتی، آئندہ حکومت اتحادی نہیں بلکہ نیشنل یونٹی حکومت بنے گی، الیکشن کے بعد فیصلہ ہوگا کہ کون کس کے ساتھ چلے گا، پیپلزپارٹی الیکشن میں اچھا خاصہ سرپرائز دے گی۔

یقین ہے کہ الیکشن 8فروری کو ہوں گے، ہماری انتخابی مہم شروع ہے، آصفہ بھٹو جہاں سے چاہے الیکشن لڑے مضبوط امیدوار ہوگی، آصفہ اپنی ماں کی طرح غصے میں تیز ہے، مجھے آصفہ بھٹو کے غصے سے ڈر نہیں لگتا پیا ر آتا ہے، زمینداری میری کمزوری ہے کاروبار میرا کنسٹرکشن کا ہے، ہم پی ٹی آئی کے خلاف نہیں صرف ایک شخص کے خلاف ہیں، پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی اور انتخابات میں بھی ہوگی ،چیئرمین پی ٹی آئی کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی ملکی معیشت کے دشمن تھے، چیئرمین پی ٹی آئی کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آراوالیکشن کراتا اور پھر آجاتا، آراو الیکشن کے ذریعے 2028 تک پھر حکومت بنا لینی تھی۔

کہا گیا کہ پی ٹی آئی سے اتحا دکرکے 6وزارتیں لے لیں، عدم اعتماد واپس لیتے تو معاشی حالات مزید بدتر ہونے تھے، تب نہ ایکسپورٹ تھی اور نہ زرمبادلہ تھا، نہ کسی دوست کی مدد تھی، ہر چیز میں ڈیفالٹ کرچکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے 14سال پرانے کیسز ختم ہوئے، لیکن عمران خان کی مہربانی والے کیسز ختم نہیں ہوئے ،مجھ پر نئے کیسز نوازشریف نے نہیں عمران خان نے بنائے تھے، پہلے 14سال قید کاٹی پھر عمران دور میں 6ماہ قید کاٹی۔پیپلزپارٹی کے خلاف ہمیشہ سے اتحاد بنتے رہے ہیں، فنکشنل لیگ نے الائنس بنایا، ایم کیوایم پہلے بھی ساتھ نہیں تھی اب بھی نہیں ہے، آئی جے آئی حمید گل نے بنائی، اب جہانگیرترین نے آئی پی پی بنائی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں