پشاور (پی این آئی) صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت ختم، صحت سہولت کارڈ پر اب مریضوں کو علاج کیلئے 90 فیصد ادائیگی جیب سے کرنا ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت، بہبود آبادی اور محنت ریاض انور نے کہا ہے کہ صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں مثبت تبدیلیاں لاکر غریب دوست بنایا جارہا ہے اس سلسلے میں مفصل تجاویز تیار کی گئی ہیں جن کی گزشتہ روز کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ سیکرٹری صحت محمود اسلم، چیف ایگزیکٹو صحت کارڈ ریاض تنولی اور ڈائریکٹر صحت کارڈ اعجاز خان کے ہمراہ اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر صحت ریاض انور نے کہا کہ صحت کارڈ پراجیکٹ کا خرچہ بڑھتے بڑھتے امسال سالانہ اخراجات تقریبا 42 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے جو موجودہ خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے خزانے پر بوجھ بنتے جارہے تھے اس لئے ضروری تبدیلیاں کرکے اسے غریب دوست اور دیرپا بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی خصوصی ہدایت پر محکمہ صحت نے چھ مہینے مسلسل کام کرکے اصلاحات کے لئے تجاویز دیں تاکہ اس سہولت سے صوبے کی غریب آبادی مستفید ہوتی رہے۔
صحت کارڈ کی سہولیات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے منسلک کی گئی ہیں جسکے تحت غریب اور متوسط طبقے کے لئے صحت کی مفت سہولت کا سلسلہ جاری رہے گاجبکہ صاحب استطاعت افراد اخراجات کا کچھ حصہ ادا کریں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی 5 کیٹگریز کی کیٹگری 1، 2 اور 3 کے افراد کے لئے صحت سہولیات بلکل مفت ہوں گی جبکہ کیٹگری 4 اور 5 کے افراد کو سہولت مخصوص فیصد کے حساب سے ہوگی۔ جبکہ ایمرجنسی سروسز سب کے لئے مفت میسر ہوگی۔ نگراں مشیر نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد شفافیت یقینی بنانے سمیت صحت کارڈ کے تحت غریب عوام کو صحت سہولیات کی بلا تعطل فراہمی اور صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے نتیجے میں پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ جاری رہیگا جبکہ نجی سیکٹر کے ہسپتالوں کو ریشنلائز کیا جائیگا تاکہ شفافیت کے نظام کو یقینی بنایا جاسکے۔
اسکے علاوہ 7 سروسز کو صرف پبلک سیکٹر کے ہسپتالوں تک محدود کیا گیا ہے جسمیں سی سیکشن، ٹانسل، گال بلیڈر، اپینڈیکس، انجیوگرافی، موتیا سرجری اور سیپٹو پلاسٹی شامل ہیں۔ سالانہ اخراجات کے بارے میں سیکرٹری صحت محمود اسلم وزیر نے کہا کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں سالانہ تقریبا ساڑے گیارہ ارب روپے بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ ایکٹ کو نہیں چھیڑا گیا ہے بلکہ ایکٹ کے اندر رہ کر صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار بنانے کے لئے تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ صحت کارڈ منصوبے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ریاض خان تنولی نے بتایا کہ موجودہ معاشی چیلنجز میں صحت کارڈ منصوبے کو برقرار رکھنا ایک چیلنج تھا لیکن 6 مہینوں کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں اس منصوبے کو مزید مستحکم کیاگیا ہے تاکہ صحت کارڈ کے تحت غریب آبادی کو مفت سہولیات کی فراہمی بہتر طریقے سے جاری رکھی جاسکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں