کراچی(انٹرنیوز)روپے کی قدر میں زبردست گراوٹ کے درمیان کرنسی کنٹرول کو مضبوط بنانے کی کوشش میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بدھ کو غیر ملکی زرمبادلہ کے کاروبار میں سرگرم سرکردہ بینکوں کو اپنی ایکسچینج کمپنیاں قائم کرنے کی ہدایت کی ہے، تاکہ عام لوگوں کی غیر ملکی زرمبادلہ کی جائز ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مختلف اقسام کی موجودہ ایکسچینج کمپنیوں اور ان کی فرنچائزز کو اکٹھا کرکے ایک ضمرے میں لایا جائے گا۔اس کے علاوہ، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیز کے لیے کم از کم سرمائے کی ضرورت کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 500 ملین روپے کر دیا ہے، جس سے پرائیویٹ سیکٹر کے مارکیٹ میں داخلے میں رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یہ اصلاحات عام لوگوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے اور ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں شفافیت اور مسابقت لانے کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس سے سیکٹر میں گورننس، اندرونی کنٹرول، اور تعمیل کلچر مضبوط ہونے کی امید ہے۔‘یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق حالیہ ہفتوں میں 7 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے، جو کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی مقررہ 1.25 فیصد حد سے کافی زیادہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں