لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے شفاف الیکشن ملک کی ضرورت ہیں ،پورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات ہوں گے تو استحکام آئے گا۔ ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں، غیر ترقیاتی اخراجات ، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں ، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں ، پٹرول مفت ڈلتاہے ، گورنرز ، سرکاری بابو ، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں ، ان کے لیے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔
جماعت اسلامی کی معاشی پالیسی دولت کا ارتکاز نہیں اس کی سرکولیشن ہے ،ہمیں اقتدار ملا تو سودی نظام کو ختم کریں گے ، ٹیکسز کی بجائے زکو اور عشر کا نظام لائیں گے ، ملک میں ساڑھے سات کروڑ افراد زکو دے سکتے ہیں ، صرف پچیس لاکھ انکم ٹیکس دیتے ہیں ، زکو و عشر کا نظام لاگو ہوجائے تو پاکستان لینے والا نہیں دینے والا بن جائے۔ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو اسلامی معیشت دے سکتی ہے۔ جماعت اسلامی ملک کی عدالتوں میں قرآن کا نظام نافذ کرے گی ، یکساں تعلیمی نظام دے گی۔ ہمارے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام ہے ،پاکستان اسلام کے نام پر بنا مگر ایک دن کے لیے بھی یہاں قرآن وسنت کا نظام نافذ نہیں ہوا۔
جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ملک میں پرامن جمہوری جدوجہد سے اسلامی انقلاب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں امرائے صوبہ اور بڑے شہروں کے امرائے اضلاع نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی ، معاشی اور آئندہ الیکشن کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔قبل ازیں منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی تباہی کے نشان ہیں، کرپٹ ٹرائیکا چاہتا ہے کہ ہمیں ایک اور چانس ملے تاکہ پاکستان قبرستان بن جائے۔ ملک کو بچانا ہے تو تینوں سے جان چھڑانا ہوگی۔ حکمران گڈ گورننس کے عالمی انڈیکیٹرز میں سے ایک پر بھی پورا نہیں اترتے۔ باسٹھ ہزار ارب کے قرضے عوام نے نہیں لیے ، حکمرانوں نے ہڑپ کیے، اپنے بنگلے اور جائیدادیں بنائیں ، قرضہ انہی کی پراپرٹی نیلام کرکے ادا کیا جائے، قوم اب مزید کوئی قربانی نہیں دے گی۔ ملک پر مسلط حکمران آستین کے سانپ ہیں ، ان کے ہوتے ہوئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔ استعماری طاقتیں ہمیں معاشی ، سماجی اور نظریاتی لحاظ سے تباہ کرنا چاہتے ہیں ،
ان کی نظر ہمارے ایٹمی اثاثوں پر ہے۔ حکمران استعمار کے آلہ کار ہیں ، انہوں نے قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف کی غلامی کی زنجیریں پہنائیں۔سراج الحق نے کہا کہ عدالتیں اندھی بہری اور گونگی ہیں، ججز سٹیٹس اور لوگوں کے چہرے دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں ، عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں ، کمزور اور طاقتور کے لیے الگ الگ قانون ہے۔ موجودہ پاکستان میں انگریز کا نظام رائج ہے اور ملک کے حکمران اسی سٹیٹس کے محافظ ہیں ، ٹرائیکا کی لڑائی نظریاتی یا عوام کے لیے نہیں بلکہ کرسی کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں رائج تعلیمی نظام استحصالی اور طبقاتی ہے ، غریب اور امیر کا بچہ الگ الگ سکول میں جاتے ہیں ، ایک سکول میں ٹاٹ نہیں دوسرے میں بچوں کو دوپہر کا کھانا ملتا ہے ، تعلیم مہنگی اور غریب کی پہنچ سے دور ہے ، غربت کی وجہ سے ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ، غریب بغیر علاج کے مرجاتا ہے اور حکمران کے سر میں درد ہوجائے تو بیرون ملک علاج کے لیے بھاگ جاتے ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کو یکساں نظام تعلیم دے گی۔ ہم لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو آباد کریں گے، نوجوانوں میں سرکاری زمینیں تقسیم کریں گے۔ ہمارے پیش نظر فرد کی دنیاوی و اخروی کامیابی ہیں ، جماعت اسلامی کی تربیت گاہوں کا مقصد معاشرے کی اصلاح ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں