اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ از خود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی۔ عدالت عظمی نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں رکھتی۔ صرف سپریم کورٹ کو آرٹیکل 184/3 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار حاصل ہے۔
ہائی کورٹ کے از خود نوٹس کے اختیار سے متعلق 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے سامنے صرف اشیا کی قیمتوں کا معاملہ زیر سماعت تھا۔ ہائی کورٹ نے ایک سے زائد مرتبہ از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا۔ ہائی کورٹ نے پولٹری اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ دیا۔ اشیا کی درآمد و برآمد کا اختیار عدالت نہیں بلکہ صرف انتظامیہ کے پاس ہے۔ ہائی کورٹ نے نہ صرف از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا بلکہ انتظامی دائرہ اختیار میں دخل اندازی بھی کی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق کئی خامیاں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے لائیو اسٹاک اور پولٹری اشیا کی قیمتوں کے تعین کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حکومتی اہل کاروں کو معیاری دودھ و دیگر اشیاکی فروخت یقینی بنانے کے لیے مارکیٹس کے دورے کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں