حکومتی اتحاد کے ہاتھوں سے پنجاب کے بعد وفاق بھی نکلنے کا امکان، شہباز شریف کی کُرسی خطرے میں 

اسلام آباد (پی این آئی)سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت و حکمران اتحاد کوشدید تحفظات ہیں۔جس سے ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے بعد میاں شہباز شریف کی کرسی بھی خطرے میں پڑ گئی۔صدر مملکت کی جانب سے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دینے امکانات بڑھ گئے ۔

 

مسلم لیگ ن نے مفاہمتی بیانیے کی عدم پذیرائی پر دوبارہ مزاحمتی بیانیہ پر کام شروع کردیا۔سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پارلیمان میں زیر بحث آنے کے قوی امکانات ہیں۔ آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا بھی قوی امکان ہے۔میاں نواز شریف نے معاملات کی ڈور خود سنبھالنے کا فیصلہ کرلیا، مریم بھی جارحانہ اننگز کے موڈ میں ہیں۔ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی ، جے یو آئی سمیت تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت بھی کی۔سیاسی ٹی 20 کے نتائج کے بعد حکمران اتحاد اب سیاسی لانگ ٹیسٹ سریز کو ہاتھ سے نہ جانے کے غور و فکر میں مبتلا ہے۔ذرائع کےمطابق حکمران اتحاد میں طویل مشاورت کے ساتھ میاں نواز شریف کی واپسی کے امور پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیراعظم میاں شہباز شریف کے ساتھ میاں نواز شریف ، مولانا فضل الرحمان ، آصف علی زرداری مسلسل رابطے میں ہیں۔پنجاب کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی جیت کے بعد ن لیگ کو پارٹی کے اندر سے مشکلات کا سامنا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اندر ایک مرتبہ پھر مزاحمتی بیانیہ کی آواز زور دار طریقے سے اٹھائی جارہی ہے۔

 

فیصل آباد سے چوہدری شیر علی کی انٹری، وزیراعظم اور وزیر داخلہ پر تنقید اسی مزاحمتی بیانیہ کی کڑی ہے۔آنے والے دنوں میں میاں جاوید لطیف، طلال چوہدری سمیت دیگر رہنما مزید ایکٹو ہونگے۔حمزہ شہباز کی کرسی کے بعد اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کا اگلا ٹارگٹ وزیراعظم میاں شہباز شریف ہیں۔صدر مملکت کی جانب سے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد نے پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری پر حتمی غور شروع کردیا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی مرکزی قیادت کے ساتھ اب حکمران اتحاد سے حتمی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں سپریم کورٹ کے پارلیمان کے امور میں مداخلت کی بازگشت کا بھی امکان ہے۔ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کے اہم رہنماؤں نے اس معاملے پر قانون سازی کرنے اور ایسی مہم چلانے پر بھی غور شروع کردیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں