پاکستان میں پیٹرول سستا ہونے کا امکان، خام تیل کی قیمتیں انتہائی کم سطح پر آگئیں

نیویارک (پی این آئی) پاکستان کی جانب سے استعمال کیے جانے والے برطانوی خام تیل کی قیمت میں کمی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق تیل کی عالمی مارکیٹ سے پاکستان جیسے ممالک کیلئے اچھی خبر سامنے آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تیل کی عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا رجحان بدھ کے روز بھی برقرار رہا۔ طویل وقت بعد برطانوی خام تیل کی قیمت 100 ڈالرز سے نیچے آ گئی۔

 

بدھ کے روز دوران ٹریڈنگ برطانوی خام تیل کی فی بیرل قیمت مزید 3 ڈالر کی کمی سے 99 ڈالرز کی سطح پر آ گئی، جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت میں بھی کمی کا رجحان جاری۔ امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت بھی 96 ڈالرز کی سطح پر آگئی۔ واضح رہے کہ پاکستان برطانوی خام تیل کا خریدار ہے، اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات سے پاکستان جلد مستفید ہو سکے گا۔دوسری جانب امریکی مالیاتی ادارے سٹی گروپ کی رپورٹ کے مطابق کساد بازاری کی صورت میں سال رواں کے آخر تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے جبکہ 2023 کے آخر تک 45 ڈالر فی بیرل تک نیچے آنے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ سٹی گروپ، فرانسسکو مارٹوشیا اور ایڈ مورس نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا کہ اگر خام تیل پیدا کرنے اور برآمد کرنے والی تنظیم اور اس کے اتحادیوں، جنہیں اوپیک پلس کے طور پر جانا جاتا ہے، کی جانب سے کوئی مداخلت نہ کی گئی یا پھر سرمایہ کاری میں کمی کی گئی تو صورت حال اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے۔یہ پیش گوئی 70 کی دہائی کے بحران اور موجودہ مارکیٹ کے موازنے کے بعد ظاہر کی گئی ہے۔

 

تجزیہ کاروں کا کہناتھا کہ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ صرف عالمی کساد بازاری کی صورت میں خام تیل کی طلب منفی ہو جاتی ہے جبکہ دیگر کساد بازاریوں میں عام طور پر ایک خاص حد تک گرتی ہیں۔سٹی گروپ کی یہ پیش گوئی جے پی مارگن کی پیش گوئی کے بالکل برعکس ہے۔ جے پی مارگن کے تجزیہ کاروں جن میں نتاشا کنیوا بھی شامل ہیں، کا کہنا تھا کہ اگر امریکا اور یورپ کی پابندیوں کے باعث روس نے خام تیل کی پیداوار میں کمی کی تو قیمتیں 380 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 8.2 فیصد کمی کے بعد 99 ڈالر فی بیرل تک آ گئی تھی جبکہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت بھی 8.8 فیصد کمی کے بعد 103 ڈالر فی بیرل کی سطح تک آئی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں