اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک( پرسنل انکم ٹیکس لیجس لیشن )ذاتی انکم ٹیکس کے قانون کا مسودہ تیار کرلیں گے، جس سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور ٹیکس سلیبس بڑھا کر تنخواہ دار طبقے پر تقریباً 160ارب روپے کے ٹیکس عائد کردیئے جائیں گے۔ پی آئی ٹی قانون کا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اعلان کردیا جائے گا، اور اس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوجائے گا۔ روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق حکومت نے
آئی ایم ایف کو تحریری طور پر یہ بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ (نئے اسٹیٹ اوند انٹرپرائزز، ایس او ایسز) نئی سرکاری ملکیتی کمپنیوں کے لئے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی جو کہ اسٹاف کی تجاویز پر جون 2022 کے وسط تک ہوگی۔ آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹرز سے جاری ہونے والی اسٹاف رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام پی آئی ٹی قانون سازی اس ماہ کے آخر تک مکمل کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔حکومت پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے ضوابط کے اجراء کے لیے
آئی ایم ایف کے ساتھ پرعزم ہے، جس کے ذریعے ذریعے کمپنیوں سے مطلوبہ سودمند ملکیت کی معلومات کی اشاعت ہوسکے جو کہ مارچ 2022 کے اختتام تک 5 کروڑ روپے یا زائد کے پبلک پروکیورمنٹ کانٹریکٹس دینے کے لیے ہوگی ۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اسٹاف رپورٹ جو کہ جمعے کو ہیڈکوارٹر سے جاری ہوئی ہے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام پی آئی ٹی قانون سازی کے ڈرافٹ کے عمل میں فروری 2022 تک مصروف ہیں تاکہ یہ یکم جولائی 2022 تک مالی سال 2023 کے
لیے نافذ العمل ہوسکے۔ قانون کے مسودے کے تحت نظام کی آسانی میں پیش رفت، مزدور کو ضابطوں میں لانے کا ہدف ہوگا، جس کے تحت انکم ٹیکس شرح اور بریکٹس کم کیے جائیں گے ٹیکس کریڈٹس اور الائونسز (ماسوائے معذور، بزرگ افراد اور زکوٰۃ حاصل کرنے والے) تیسرا ہر چھوٹے ٹیکس دہندہ کے لیے خصوصی ٹیکس طریقہ کار، چوتھا مزید ٹیکس دینے والوں کو شامل کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں