اسلام آباد (پی این آئی )پاکستانی عوام کیلئے بڑی خوشخبری ، حکومت نے قومی شناختی کارڈ کے حامل ہر شہری کو صحت کارڈ کیلئے اہل قرار دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ قومی سناختی کارڈ کا حامل ہر شہری صحت کارڈ کا اہل ہے ۔دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ حالیہ لہر کے دوران وبا کا سب سے زیادہ اثر
کراچی پر آنا شروع ہوا، 2 ہفتوں میں سندھ میں کورونا کیسزمیں صرف 166 فیصد اور اسی عرصے میں کراچی میں 940 فیصد کا اضافہ ہوا،کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بچاؤ کے لیے سب سے زیادہ اہم ویکسینیشن ہے جو اس سے حفاظت میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہے،ہمارے پاس 12 سے 15 سال تک کی عمر کے بچوں میں کورونا وائرس سے بیمار ہونے اور کچھ کیسز میں شدید بیماری کے شواہد بھی آئے ہیں، اس لیے انہیں بھی ضرور ٹیکہ لگایا جائے۔
بدھ کو این سی او سی میں ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بچاؤ کے لیے سب سے زیادہ اہم ویکسینیشن ہے جو اس سے حفاظت میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی قسم اومیکرون سے بچنے کے لیے ماسک پہنیں، مجمع والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں اور جو شروع سے احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں ان پر عمل کریں۔
انہوںنے کہاکہ اس بات کی حمایت میں انہوں نے کچھ اعداد و شمار پیش کیے جن کے مطابق اومیکرون جنوبی افریقہ میں 8 نومبر کو رپورٹ ہوا تھا اور 3 سے 4 ہفتوں میں کیسز 116 کیسز سے بڑھ 25 ہزار تک پہنچ گئی۔انہوںنے کہاکہ کہا جارہا ہے اومیکرون پھیلتا تو بہت تیزی سے ہے لیکن اتنا مہلک نہیں، اس کے باوجود یاد رکھیں کہ اس سے فرق پڑتا ہے کیوں کہ جنوبی افریقہ میں ہسپتالوں تک پہنچنے والے افراد کی تعداد 700 فیصد بڑھی ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ امریکا میں
کورونا وائرس کیسز کے سبب ہسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح 92 فیصد بڑھی ہے جبکہ برطانیہ میں 134 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے حساب سے جو واضح فرق سامنے آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں لوگوں نے جنوبی افریقہ کے مقابلے میں بڑی تعداد میں ویکسینیشن کروائی ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے جن لوگوں نے ویکسینیشن کرائی ہوئی ہے ان کے لیے اومیکرون کا خطرہ ویکسینیشن نہ کروانے والوں سے کم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے ابھی تک کسی وجہ سے ویکسینیشن نہیں کرائی وہ فوری طور پر اپنی ویکسینیشن کرائیں۔انہوںنے کہا کہ ہمارے پاس 12 سے 15 سال تک کی عمر کے بچوں میں کورونا وائرس سے بیمار ہونے اور کچھ کیسز میں شدید بیماری کے شواہد بھی آئے ہیں، اس لیے انہیں بھی ضرور ٹیکہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح کئی ہفتوں تک 0.7 سے 0.8 کے درمیان تھے لیکن بہت کم عرصے میں یہ شرح دگنی ہوگئی ہے،
اس کے علاوہ کورونا کیسز میں بھی 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ بڑے شہروں میں گنجان آبادیوں میں رہنے والے افراد کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور کورونا کے سب سے زیادہ کیسز بھی وہیں رپورٹ ہوتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ 7 روز کی اوسط دیکھی جائے تو پورے ملک کے 60 فیصد کیسز صرف کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ان شہروں کے باشندوں کے لیے زیادہ ضروری ہے فوری طور پر اپنی ویکسینیشن کرائیں۔انہوں نے کہا کہ
پنجاب میں کیسز میں 190 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ لاہور میں 193 فیصد کیسز بڑھے البتہ پنجاب میں وبا کی حالیہ لہر کا پھیلاؤ ایک ہفتے بعد شروع ہوا تھا اس لیے یہ ابتدائی اعداد و شمار ہیں۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ جنوبی افریقہ، امریکا اور باقی دنیا کی صورتحال دیکھنے سے واضح ہوتی ہے کہ کورونا کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیلی ہے لیکن جن ممالک میں ویکسینیشن کی شرح اچھی رہی وہاں پھیلاؤ تو ہے لیکن بیمار ہونے کی شرح کم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اعداد و
شمار کے مطابق ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد کے مقابلے میں ویکسین لگوانے والوں میں بیماری کی شرح بالکل کم ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بہتری بڑی عمر کے افراد میں نظر آئی ہے، یعنی جن کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے انہیں ویکسینیشن سے بیماری سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ مردوں کی نسبت خواتین میں ویکسین لگوانے کا زیادہ فائدہ دیکھا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ اس وقت موجود ویکسین اومیکرون کے خلاف بہت مؤثر ہیں، اس لیے جنہوں نے
ایک خوراک لگائی ہے وہ دوسری ویکسین لگائیں اور جنہیں 6 ماہ ہوگئے ہیں اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہے وہ بوسٹر ڈوز لگوائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تجزیے کے مطابق اب تک ملک میں اومیکرون کے مصدقہ کیسز 350 سے زائد ہوچکے ہیں جن میں مزید اضافہ ہوگا۔علاوہ ازیں اس کے زیادہ خطرناک ہونے کے باوجود لوگ اس سے بیمار ہورہے ہیں اور بعض کیسز میں بیماری کی شدت بھی سامنے آئی ہے اس لیے کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں