اسلام آباد (پی این آئی) کورونا کی نئی قسم “اومیکرون” سامنے آنے کے بعد شہریوں کیلئے خصوصی ہدایات جاری۔ تفصیلات کے مطابق کورونا کی نئی قسم “اومیکرون” پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر پاکستان کی جانب سے بھی ہنگامی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ این سی او سی کی جانب سے عوام کیلئے خصوصی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔
این سی او سی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ایس او پیز پر عمل کرنے کے سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کورونا ویکسی نیشن مکمل کروائیں، ماسک پہنیں اور وبا کی علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کروائیں اور قرنطینہ اختیار کر لیں۔ شہریوں کیلئے ہدایات جاری کرنے کے علاوہ این سی او سی کی جانب سے 6 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔این سی او سی کی جانب سے سفری پابندیوں کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ہانگ کانگ سمیت 6 افریقی ممالک کو سفری پابندیوں کی کیٹیگیری سی میں شامل کر دیا گیا ہے، یعنی ان ممالک سے مسافروں کی براہ راست آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ کیٹیگیری سی میں شامل کیے گئے ممالک میں جنوبی افریقہ، نمیبیا، بوٹسوانا، ایسواتینی، لیسوتھو اور مزمبیق شامل ہیں۔جبکہ ان ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے اہم ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔این سی او سی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق کورونا کی نئی قسم “اومیکرون” پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئیں، ان ممالک میں موجود پاکستانیوں کو ایمرجنسی کی صورت میں ملک واپس آنے کی اجازت ہو گی.۔
تاہم ملک واپسی کیلئے چند شرائط بھی عائد کی گئی ہے۔پابندی والے ممالک میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو 5 دسمبر تک پاکستان واپس آنے کی اجازت ہے، مسافروں کو ملک آمد کے وقت 72 گھنٹے قبل کروائے گئے کرونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ اور ویکسی نیشن سرٹیفیکیٹ دکھانا ہو گا، جبکہ ائیرپورٹ پر ریپیڈ ٹیسٹ بھی کیا جائے گا۔ ائیرپورٹ پر کیے جانے والے ریپڈ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں مزید 10 روز کا قرنطینہ کرنا ہو گا۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کو ویرینٹ آف کنسرن یا باعث تشویش قرار دیا ہے۔ کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ممکنہ طور پر یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی شواہد سے عندیہ ملا کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے لہروں کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے اُبھر کر آئی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی سے ہھیلتی ہے۔ دنیا کی متعدد حکومتوں کی جانب سے افریقہ کے جنوبی حصے کے ممالک سے سفر کے حوالے سے پابندیوں کو اس نئی قسم کی دریافت کے بعد سخت کیا ہے۔واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی سامنے آنے والی یہ 5 ویں قسم ہے، جسے تشویش کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی ایلفا، گیما، بیٹا اور ڈیلٹا کو ویرینٹ آف کنسرن قرار دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی اور خطرناک قسم کے پھیلاو کے انکشاف کے بعد عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کورونا کی نئی قسم کو “اومیکرون” کا نام دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ماہرین نے “اومیکرون” کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے پریشان کن قسم قرار دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں